مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2186
وعن معقل بن يسار المزني رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من قرأ ( يس ) ابتغاء وجه الله تعالى غفر له ما تقدم من ذنبه فاقرؤوها عند موتاكم . رواه البيهقي في شعب الإيمان
قریب المرگ کے سامنے یٰس کا پڑھنا
حضرت معقل بن یسار ؓ راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ رب العزت کی رضا و خوشنودی کی طلب میں سورت یٰسین پڑھتا ہے تو اس کے وہ گناہ بخش دئیے جاتے ہیں جو اس نے پہلے کئے ہیں لہٰذا اس سورت کو اپنے مردوں کے سامنے پڑھو۔ (بیہقی)

تشریح
گناہوں سے مراد صغیرہ گناہ ہیں کہ وہ اس سورت کی برکت سے بخش دئیے جاتے ہیں اسی طرح کبیرہ گناہ بھی بخشے جاتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کی بےپایاں رحمت شامل حال ہو۔ مردوں سے مراد قریب المرگ ہیں، مطلب یہ ہے کہ جو شخص قریب المرگ ہو اس کے سامنے سورت یٰسین پڑھنی چاہئے تاکہ وہ اپنی زندگی کے آخری لمحات میں اس کو سنے اور اس کے معانی کی طرف اس کی توجہ ہو اس طرح اس کا سننا اس کے پڑھنے کے حکم میں ہوجائے گا جو اس کی مغفرت و بخشش کا سبب ہوگا۔ یا پھر مردوں سے مراد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس سورت کو اپنی میت کی مغفرت و بخشش کی زیادہ احتیاج ہوتی ہے۔
Top