مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2177
وعن أيفع بن عبد الكلاعي قال : قال رجل : يا رسول الله أي سورة القرآن أعظم ؟ قال : ( قل هو الله أحد ) قال : فأي آية في القرآن أعظم ؟ قال : آية الكرسي ( الله لا إله إلا هو الحي القيوم ) قال : فأي آية يا نبي الله تحب أن تصيبك وأمتك ؟ قال : خاتمة سورة البقرة فإنها من خزائن رحمة الله تعالى من تحت عرشه أعطاها هذه الأمة لم تترك خيرا من يخر الدنيا والآخرة إلا اشتملت عليه . رواه الدارمي
سب سے عظیم الشان سورت
حضرت ایفع بن عبدالکلاعی ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قرآن مجید میں (صفات باری تعالیٰ کے بیان کے سلسلہ میں) سب سے عظیم الشان سورت کون سی ہے؟ آپ نے فرمایا قل ہو اللہ احد اس نے عرض کیا کہ قرآن کریم میں سب سے عظیم الشان آیت کون سی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا آیت الکرسی (اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ اَلْ حَيُّ الْقَيُّوْمُ ) 2۔ البقرۃ 255) اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! وہ کون سی آیت ہے جس کے بارے میں آپ ﷺ پسند کرتے ہیں کہ وہ (یعنی اس کا ثواب اور اس کا فائدہ) آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کی امت کو پہنچے؟ آپ ﷺ نے فرمایا سورت بقرہ کا آخری حصہ، بیشک وہ آخری آیتیں اللہ کی رحمت کے خزانوں میں عرش کے نیچے سے اتری ہیں جو اس امت کو عطا کی گئی ہیں اور دنیا و آخرت کی ایسی کوئی بھلائی نہیں ہے جو اس میں نہ ہو۔ (ترمذی)

تشریح
گزشتہ صفحات میں ایک حدیث گزری ہے جس میں سورت فاتحہ کو بہت بڑی اور سب سے عظیم الشان سورت فرمایا گیا ہے جب کہ یہاں قل ہو اللہ احد کو سب سے عظیم الشان سورت فرمایا جا رہا ہے۔ اگرچہ ان دونوں حدیثوں میں بظاہر تضاد نظر آتا ہے حالانکہ حقیقت میں دونوں میں کوئی تضاد اور منافات نہیں ہے کیونکہ سورت فاتحہ اس اعتبار سے عظیم الشان ہے کہ وہ اللہ کی حمد، دعا اور عبادت پر مشتمل ہے نیز وہ قرآن کا خلاصہ ہے اور سورت قل ہو اللہ احد اس اعتبار سے سب سے عظیم الشان ہے کہ اس میں اللہ رب العزت کی صفت وحدانیت بہت عمدہ ہے اور بلیغ انداز میں بیان کی گئی ہے۔ سورت بقرہ کا آخری حصہ سے اٰمن الرسول سے آخر سورت تک کی آیتیں مراد ہیں اسی موقع پر سائل کے جواب میں آنحضرت ﷺ کے ارشاد کا حاصل یہ تھا کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں اور میرے نزدیک یہ چیز محبوب ہے کہ سورت بقرہ کے آخری حصہ کی ان آیتوں کا ثواب اور ان کی برکت مجھے اور میری امت کو باقی تمام قرآن کی برکت و فائدہ سے پہلے پہنچے کیونکہ یہ آیتیں دین و دنیا کی تمام بھلائیوں پر حاوی ہیں چناچہ ان تمام آیتوں میں اٰمن الرسول سے اشارہ ہے اسلام و احکام کی اطاعت و پابندی کی طرف والیک المصیر سے اشارہ ہے آخرت میں جزائے عمل کی طرف اور لایکلف اللہ نفسا الخ سے اشارہ ہے منافع دنیوی و اخروی کی طرف۔
Top