مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2157
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الله تبارك وتعالى قرأ ( طه ) و ( يس ) قبل أن يخلق السموات والأرض بألف عام فلما سمعت الملائكة القرآن قالت طوبى لأمة ينزل هذا عليها وطوبى لأجواف تحمل هذا وطوبى لألسنة تتكلم بهذا . رواه الدارمي
سورت طٰہ اور یٰس کی عظمت
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کرنے سے ہزار برس پہلے سورت طہ اور سورت یٰس پڑھی جب فرشتوں نے قرآن (یعنی ان دونوں سورتوں کا پڑھنا) سنا تو کہنے لگے کہ خوش بختی ہو اس امت کے لئے جس پر یہ قرآن (یعنی دونوں سورتیں) اتاری جائیں گی خوش بختی ہو ان دلوں کے لئے جو انہیں قبول کریں گے (یعنی ان کو یاد کریں گے اور ان کی محافظت کریں گے) اور خوش بختی ہو ان زبانوں کے لئے جو انہیں پڑھیں گی۔ (دارمی)

تشریح
اللہ تعالیٰ نے ان سورتوں کو پڑھا کا مطلب یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے ان سورتوں کو فرشتوں کے سامنے ظاہر کیا اور ان کے سامنے ان سورتوں کی تلاوت کا ثواب بھی بیان کیا یا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں کو یہ سورتیں سکھائیں اور سمجھائیں نیز مذکورہ سورتوں کے معانی و مطالب ان کو الہام کئے۔ علامہ ابن حجر کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ باقی تمام فرشتوں کے سامنے ان سورتوں اور ان کی فضیلت و عظمت جانیں۔ فلما سمعت الملائکہ القرآن میں قرآن سے مراد قرأت ہے یعنی ان فرشتوں نے ان سورتوں کا پڑھنا سننایا کہ قرآن سے مراد بھی سورت طہ اور سورت یٰس ہیں کیونکہ جس طرح کلام اللہ کے پورے مجموعہ کا نام قرآن ہے اسی طرح اس کے کسی جزء و حصہ کو بھی قرآن ہی کہا جاتا ہے لہٰذا قرآن جز اور کل دونوں کا نام ہے۔
Top