مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2148
وعن معاذ الجهني : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من قرأ القرآن وعمل بما فيه ألبس والداه تاجا يوم القيامة ضوءه أحسن من ضوء الشمس في بيوت الدنيا لو كانت فيكم فما ظنكم بالذي عمل بهذا ؟ . رواه أحمد وأبو داود
قیامت کے دن حافظ وعامل قرآن کے والدین کی تاج پوشی
حضرت معاذ جہنی ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص قرآن پڑھے اور جو کچھ اس میں مذکور ہے اس پر عمل کرے تو قیامت کے دن اس کے ماں باپ کو تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی دنیا کے گھروں میں چمکنے والے آفتاب کی روشنی سے اعلیٰ ہوگی اگر بفرض محال تمہارے گھروں میں آفتاب ہو اب تو خود اس شخص کا مرتبہ سمجھ سکتے ہو جس نے قرآن پر عمل کیا۔ (احمد، ابوداؤد )

تشریح
من قرأ القرآن کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے خوب اچھی طرح قرآن پڑھا لیکن عطاء طیبی فرماتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے قرآن کو یاد کیا۔ گویا ان کے نزدیک یہاں حافظ قرآن مراد ہے۔ لوکانت فیکم (اگر تمہارے گھروں میں آفتاب ہو) کا مطلب یہ ہے کہ اگر بفرض محال آفتاب آسمان کی بلندیوں سے اتر کر تمہارے گھروں میں آجائے تو اس کی روشنی بھی قیامت کے دن پہنائے جانے والے تاج کی روشنی کے سامنے ماند ہوگی۔ یہ گویا آفتاب کی روشنی کو بطور مبالغہ فرمایا گیا ہے کہ اگر آفتاب اپنی موجودہ روشسنی کے ساتھ تمہارے گھروں کے اندر ہو تو ظاہر ہے کہ اس وقت کی روشنی زیادہ معلوم ہوگی یہ نسب موجودہ صورت کی روشنی کے جب کہ آفتاب گھر سے باہر اور بہت زیادہ بلند ہے۔ حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ جب قرآن پڑھنے (والے یا حافظ قرآن) اور قرآن پر عمل کرنے والے کے والدین کو عظیم مرتبہ اور نعمت سے نوازا جائے گا تو پھر خود اس شخص کے مرتبہ اور سعادت کا کیا کہنا جس نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا؟
Top