مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2132
وعن أبي بن كعب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يا أبا المنذر أتدري أي آية من كتاب الله معك أعظم ؟ . قال : قلت الله ورسوله أعلم قال : يا أبا المنذر أتدري أي آية من كتاب الله معك أعظم ؟ . قال : قلت ( الله لا إله إلا هو الحي القيوم ) قال فضرب في صدري وقال : والله ليهنك العلم أبا المنذر . رواه مسلم
آیت الکرسی سب سے عظیم آیت ہے
حضرت ابی ابن کعب ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ ابوالمنذر (یہ حضرت ابی بن کعب کی کنیت ہے) کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے نزدیک کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی سب سے زیادہ جاننے والے ہیں (کہ وہ کون سی آیت ہے) آنحضرت ﷺ نے پھر پوچھا کہ ابوالمنذر تم جانتے ہو کہ تمہارے نزدیک کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ (اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ اَلْ حَيُّ الْقَيُّوْمُ ) 2۔ البقرۃ 255) (یعنی پوری آیت الکرسی) حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ (یہ سن کر) آنحضرت ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مارا اور فرمایا کہ ابوالمنذر اللہ کرے تمہارا علم خوشگوار ہو۔ (مسلم)

تشریح
جب پہلی مرتبہ آپ ﷺ نے سوال کیا تو حضرت ابی بن کعب ؓ نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے سپرد کردیا پھر جب دوسری مرتبہ آپ نے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا اس بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب ؓ نے پہلی مرتبہ تو از راہ ادب جواب نہیں دیا دوسری مرتبہ جب آپ نے پھر پوچھا تو انہوں نے آپ ﷺ کے سوال کے پیش نظر جواب دیا گویا اس طرح انہوں نے بڑے لطیف انداز میں ادب اور فرمانبرداری دونوں کو جمع کردیا۔ جیسا کہ اہل کمال کا طریقہ ہے مگر بعض حضرات فرماتے ہیں کہ پہلی مرتبہ آپ ﷺ نے سوال کیا تو حضرت ابی بن کعب ؓ کو جواب کا علم نہیں تھا مگر دوسری مرتبہ جب آپ ﷺ نے پھر سوال کا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یا اس کے سوال کی مدد سے تفویض کی برکت اور حسن ادب کے سبب سوال کا جواب ان پر منکشف کردیا گیا چناچہ انہوں نے جواب دیا۔ ا یت الکرسی کو سب سے عظیم اس لئے قرار دیا گیا ہے کہ اس میں تو حید، تعظیم الہیٰ، اسماء حسنٰی اور صفات باری تعالیٰ جیسے عظیم و عالی مضامین کا بیان ہے۔
Top