تلاوت قران، رحمت کے نزول کا باعث
حضرت براء ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا اس کے قریب ہی اس کا گھوڑا دو رسوں سے بندھا تھا کہ اسے ایک ابر کے ٹکڑے نے ڈھان لیا وہ قریب سے قریب ہونے لگا یہاں تک کہ گھوڑے نے اچھل کود شروع کی جب صبح ہوئی تو وہ شخص آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے پورا ماجرا کہہ سنایا آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ سکینہ تھی جو قرآن پڑھے جانے کی وجہ سے اتری تھی۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
سکینہ کہتے ہیں خاطر جمعی تسکین قلب اور رحمت کو جس کے سبب دل پاکیزہ اور نورانی ہوتا ہے، نفس کی ظلمت ختم ہوجاتی ہے اور حضور ذوق پیدا ہوتا ہے سکینہ اگرچہ غیر مشاہد چیز ہے مگر کبھی کبھی ابر وغیرہ کی صورت میں بھی ظاہر ہوتی ہے۔