مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2127
وعن البراء بن عازب قال : كان رجل يقرأ سورة الكهف وإلى جانبه حصان مربوط بشطنين فتغشته سحابة فجعلت تدنو وتدنو وجعل فرسه ينفر فلما أصبح أتى النبي صلى الله عليه و سلم فذكر ذلك له فقال : تلك السكينة تنزلت بالقرآن
تلاوت قران، رحمت کے نزول کا باعث
حضرت براء ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا اس کے قریب ہی اس کا گھوڑا دو رسوں سے بندھا تھا کہ اسے ایک ابر کے ٹکڑے نے ڈھان لیا وہ قریب سے قریب ہونے لگا یہاں تک کہ گھوڑے نے اچھل کود شروع کی جب صبح ہوئی تو وہ شخص آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے پورا ماجرا کہہ سنایا آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ سکینہ تھی جو قرآن پڑھے جانے کی وجہ سے اتری تھی۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
سکینہ کہتے ہیں خاطر جمعی تسکین قلب اور رحمت کو جس کے سبب دل پاکیزہ اور نورانی ہوتا ہے، نفس کی ظلمت ختم ہوجاتی ہے اور حضور ذوق پیدا ہوتا ہے سکینہ اگرچہ غیر مشاہد چیز ہے مگر کبھی کبھی ابر وغیرہ کی صورت میں بھی ظاہر ہوتی ہے۔
Top