مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2124
وعن أبي موسى الأشعري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : مثل المؤمن الذي يقرأ القرآن كمثل الأترجة ريحها طيب وطعمها طيب ومثل المؤمن الذي لا يقرأ القرآن كمثل التمرة لا ريح لها وطعمها حلوومثل المنافق الذي لا يقرأ القرآن كمثل الحنظلة ليس لها ريح وطعمها مر ومثل المنافق الذي يقرأ القرآن مثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر . متفق عليه . وفي رواية : المؤمن الذي يقرأ القرآن ويعمل به كالأترجة والمؤمن الذي لا يقرأ القرآن ويعمل به كالتمرة
قرآن پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والے کی مثال
حضرت ابوموسی ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا وہ مسلمان جو قرآن کریم پڑھتا ہے اس کی مثال سنگترے کی سی ہے کہ اس کی خوشبو بھی بہت لطیف اور اس کا مزہ بھی بہت اچھا اور وہ مسلمان جو قرآن کریم نہیں پڑھتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے کہ اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس کا مزہ شیریں ہوتا ہے اور وہ منافق جو قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال اندرائن کے پھول کی سی ہے جس میں نہ خوشبو ہے اور اس کا مزہ نہایت نلخ ہے۔ (بخاری ومسلم) ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ وہ مسلمان جو قرآن کریم پڑھتا بھی ہے اور اس پر عمل بھی کرتا ہے تو اس کی مثال سنگترے کی سی ہے اور مسلمان جو قرآن پڑھتا تو نہیں مگر اس پر عمل کرتا ہے اس کی مثال کھجور کی سی ہے۔

تشریح
قرآن کریم پڑھنے والا مسلمان سنگترے کی مانند یوں ہوا کہ وہ خوش مزہ اور لطیف تو اس وجہ سے ہے کہ اس میں ایمان کی چاشنی جاگزیں ہوتی ہے اور خوشبو صفت اس لئے ہوتا ہے کہ نہ صرف یہ کہ لوگ اس کی قرأت و تلاوت سن کر ثواب پاتے ہیں بلکہ اس سے قرآن سیکھتے بھی ہیں۔
Top