مشکوٰۃ المصابیح - فضائل قرآن کا بیان - حدیث نمبر 2122
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : الماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة والذي يقرأ القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران
ماہر قرآن کی فضیلت
حضرت عائشہ ؓ راویہ ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ماہر قرآن ان فرشتوں کے ساتھ ہے جو لکھنے والے اور بزرگ و نیکوکار ہیں اور وہ شخص کہ جو قرآن کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور قرآن پڑھنا اس کے لئے مشکل ہوتا ہے تو اس کے لئے دو ثواب ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ماہر قرآن وہ شخص ہے جس کو قرآن خوب یاد ہو، اٹکے بغیر پوری روانی سے پڑھتا ہو اور اس کے لئے قرآن پڑھنا کوئی مشکل اور دشوار امر نہ ہو۔ اسی طرح فرشتوں سے وہ فرشتے مراد ہیں جو لوح محفوظ سے اللہ تعالیٰ کی کتابیں نقل کرتے ہیں یا وہ فرشتے بھی مراد ہوسکتے ہیں جو بندوں کے اعمال لکھنے پر مامور ہیں۔ اس ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ ماہر قرآن ان عظیم فرشتوں کے ساتھ ہے بایں طور کہ وہ دنیا میں ان ہی جیسا عمل کرتا ہے اور آخرت میں اسے جو منازل اور درجات عالیہ حاصل ہوں گے ان میں وہ فرشتوں کا رفیق ہوگا۔ جس شخص کو قرآن اچھی طرح یاد نہ ہو اور اٹک اٹک کر پڑھتا ہو تو اسے دو ثواب کی بشارت دی گئی ہے ایک ثواب تو پڑھنے کا اور دوسرا ثواب اس مشقت کا جو اسے قرآن پڑھنے میں ہوتی ہے اس طرح گویا قرآن شریف پڑھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ جو شخص قرآن اٹک اٹک کر پڑھتا ہے وہ ماہر قرآن سے زیادہ ثواب پاتا ہے! کیونکہ ماہر قرآن کو تو بہت زیادہ ثواب ملتا ہے بایں طور کہ ملائکہ مذکورین کی رفاقت جیسی عظیم سعادت کی بشارت دی گئی ہے بہرحال حاصل یہ کہ افضل تو ماہر قرآن ہے لیکن اٹک اٹک کر پڑھنے والے کے لئے بھی باعتبار مشقت ایک طرح کی فضیلت اور ثواب ثابت ہے۔
Top