مشکوٰۃ المصابیح - فرائض کا بیان - حدیث نمبر 3098
وعن ابن عباس : أن رجلا مات ولم يدع وارثا إلا غلاما كان أعتقه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : هل له أحد ؟ قالوا : لا إلا غلام له كان أعتقه فجعل النبي صلى الله عليه و سلم ميراثه له . رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه
آزاد شدہ غلم اپنے آزاد کرنیوالے کا وارث ہوتا ہے یا نہیں؟
اور حضرت ابن عباس راوی ہیں کہ ایک شخص مرگیا جس نے اپنے ایک غلام کے علاوہ کہ جسے وہ آزاد کرچکا تھا اور کوئی وارث نہیں چھوڑا چناچہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا اس کا کوئی وارث ہے یا نہیں؟ صحابہ نے عرض کیا کہ کوئی وارث نہیں ہے البتہ ایک غلام ہے جسے اس نے آزاد کیا تھا آنحضرت ﷺ نے اس میت کی میراث اس کے آزاد کردہ غلام ہی کو دلوا دی۔

تشریح
چونکہ آزاد شدہ غلام اپنے آزاد کرنیوالے کا وارث نہیں ہوتا اس لئے اس حدیث کا مطلب یہ بیان کیا جاتا ہے کہ آپ ﷺ نے اس آزاد شدہ غلام کو اس کے آزاد کرنیوالے کی میراث ازراہ تبرع (احسان کے طور پر) دلوائی تھی جیسا کہ حضرت عائشہ کی حدیث نمبر ١٤ میں گزرا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک لاوارث میت کی میراث کے بارے میں فرمایا کہ اس کی میراث اس کی بستی کے کسی شخص کو دیدو چناچہ اس موقع پر جو وضاحت کی گئی تھی وہی وضاحت یہاں بھی ہے۔ حضرت شریح اور حضرت طاؤس نے اس حدیث کے ظاہری مفہوم کے پیش نظر کہا گیا ہے کہ جس طرح آزاد کرنیوالا اپنے آزاد کردہ غلام کا وارث ہوتا ہے اسی طرح آزاد شدہ غلام بھی اپنے آزاد کرنیوالے کا وارث ہوسکتا ہے۔
Top