مشکوٰۃ المصابیح - فرائض کا بیان - حدیث نمبر 3089
وعن عائشة : أن مولى لرسول الله صلى الله عليه و سلم مات وترك شيئا ولم يدع حميما ولا ولدا فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أعطوا ميراثه رجلا من أهل قريته . رواه أبو داود والترمذي
انبیاء کسی کے وارث نہیں ہوتے
یہ بات پہلے ہوچکی ہے کہ آزاد شدہ غلام کے اگر عصبات نسبی نہیں ہوتے تو اس کا حق ولاء اس کو آزاد کرنیوالے کو پہنچتا ہے یعنی اس کے مرنے کے بعد اس کے آزاد کرنیوالا اس کی میراث کا مالک بنتا ہے۔ اس قاعدہ کے مطابق جب آنحضرت ﷺ کا آزاد کردہ غلام مرگیا اور اس کا کوئی نسبی دار نہیں تھا تو اس کی میراث آنحضرت ﷺ کو ملنی چاہئے تھی لیکن انبیاء چونکہ کسی کے وارث نہیں ہوتے اور نہ کوئی شخص انبیاء کا وارث ہوتا ہے اس لئے اس آزاد شدہ غلام کی میراث آپ ﷺ نے خود نہیں لی بیت المال کے مصرف میں دیدی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انبیاء کسی کے وارث کیوں نہیں ہوتے اور ان کی میراث کسی کو کیوں نہیں ملتی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) دنیا کی بےثباتی دنیا کے مال و اسباب سے بےتعلقی اور دنیا کی خواہشات سے اجتناب کی صرف تعلیم ہی نہیں دیتے تھے بلکہ اپنی تعلیم پر خود عمل بھی کرتے تھے اور دنیا داری کی کوئی چیز ان کے لئے اہمیت نہیں رکھتی تھی چناچہ ان کی حقیقت شناس نظر پر چونکہ غفلت کا پردہ نہیں تھا اس لئے اللہ تعالیٰ کے حقیقی مالک و متصرف ہونے کا مشاہدہ اور کامل یقین ان کو حاصل ہوتا تھا دنیا کے مال و اسباب کے مستعار ہونے اور دنیا میں انسان کی مسافرانہ حالت کا نقشہ ان کے پیش نظر رہتا تھا اس لئے انہیں نہ تو دنیا کے مال و اسباب اور یہاں کے سازوسامان سے کوئی دلچسپی ہوتی تھی اور نہ انہیں یہ خواہش ہوتی تھی کہ ہمارے فلاں عزیز و رشتہ دار کا متروکہ ہمیں مل جائے اور نہ ہی اس دنیا سے رخصت ہونے کے وقت انہیں اپنے مال و اسباب کے چھوٹنے کا کوئی افسوس ہوتا تھا کیونکہ اول تو انبیاء کے پاس دنیا کا مال و اسباب ہوتا ہی کیا تھا اور جو کچھ تھوڑا بہت ہوتا بھی تھا تو اس سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی تھی لہذا انبیاء کی اس شان کے پیش نظر قانون الٰہی نے یہ فیصلہ نافذ کیا انبیاء اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد جو تھوڑا بہت سامان و اسباب چھوڑ جاتے وہ بھی کسی کی وراثت نہیں ہوگا اور نہ انبیاء اپنی زندگی میں اپنے اقرباء کی میراث سے کوئی حصہ لیں گے چناچہ آنحضرت ﷺ نے تمام انبیاء کی شان ان الفاظ میں بیان فرمائی ہے کہ نحن معاشر الانبیاء لا نورث ما ترکنا صدقۃ یعنی ہم نبیوں کے مال و اسباب میں میراث جاری نہیں ہوتی ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہے
Top