Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (21989 - 22118)
Select Hadith
21989
21990
21991
21992
21993
21994
21995
21996
21997
21998
21999
22000
22001
22002
22003
22004
22005
22006
22007
22008
22009
22010
22011
22012
22013
22014
22015
22016
22017
22018
22019
22020
22021
22022
22023
22024
22025
22026
22027
22028
22029
22030
22031
22032
22033
22034
22035
22036
22037
22038
22039
22040
22041
22042
22043
22044
22045
22046
22047
22048
22049
22050
22051
22052
22053
22054
22055
22056
22057
22058
22059
22060
22061
22062
22063
22064
22065
22066
22067
22068
22069
22070
22071
22072
22073
22074
22075
22076
22077
22078
22079
22080
22081
22082
22083
22084
22085
22086
22087
22088
22089
22090
22091
22092
22093
22094
22095
22096
22097
22098
22099
22100
22101
22102
22103
22104
22105
22106
22107
22108
22109
22110
22111
22112
22113
22114
22115
22116
22117
22118
مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 2149
وعنه قال : مر أبو بكر والعباس بمجلس من مجالس الأنصار وهم يبكون فقال : ما يبكيكم ؟ قالوا : ذكرنا مجلس النبي صلى الله عليه و سلم منا فدخل أحدهما على النبي صلى الله عليه و سلم فأخبره بذلك فخرج النبي صلى الله عليه و سلم وقد عصب على رأسه حاشية برد فصعد المنبر ولم يصعده بعد ذلك اليوم . فحمد الله وأثنى عليه . ثم قال : أوصيكم بالأنصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم . رواه البخاري
انصار کی فضیلت
اور حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ (آنحضرت ﷺ کے مرض وفات کے دوران ایک دن) حضرت ابوبکر اور حضرت عباس ؓ انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گذرے تو ( دیکھا کہ) وہ اہل مجلس ہمیں یاد آگئی تھی۔ (یہ سن کر) ان دونوں میں ایک صاحب (یعنی یا تو حضرت ابوبکر یا حضرت عباس ؓ ما) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کو اس بات سے آگاہ کیا۔ کہ (انصار کی جماعت آپ ﷺ کی مجلس مبارک کو یاد کر کے رو رہی ہے) چناچہ نبی کریم ﷺ اس حالت میں حجرہ مبارک سے باہر تشریف لائے کہ (درد سر کو کم کرنے کے لئے) چادر کا ایک کونہ بطور پٹی سر مبارک پر باندھ رکھا تھا، پھر آپ ﷺ (خطبہ دینے کے لئے منبر پر چڑھے اور اس دن کے بعد پھر آپ ﷺ کو منبر پر چڑھنا نصیب نہیں ہوا۔ پہلے آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کی کامل ثنا بیان کی اور پھر فرمایا (اے مہاجرو) میں تم کو انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں (کہ ان کے ساتھ رعایت و حمایت اور سلوک کا رویہ اختیار کئے رہنا) کیونکہ انصار میرا معدہ اور میری گٹھری ہیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ان پر جو حق تھا اس کو انہوں نے ادا کردیا اور جو کچھ ان کا ہے (یعنی اجروثواب اور سرفرازی جنت) وہ اللہ کے ہاں باقی ہے پس ان کے نیک لوگوں کا عذر (کہ جو اپنی لغزش اور کوتاہی کے سلسلہ میں بیان کریں) قبول کرو اور ان کے برے لوگوں برے کاموں سے (کہ جن کا عذر پیش کرنے سے وہ عاجز ہوں) درگزر کرو (بخاری)
تشریح
کرش ( اور ایک نسخہ کے مطابق کرش) اصل میں چوپایوں (یعنی بیل اور گائے وغیرہ) کے کوٹھے یا اوجھ کو کہتے ہیں جو آدمیوں کے لئے معدہ کہلاتا ہے اور عیبہ جامہ دانی یعنی بغچی یا گٹھری کو کہتے ہیں۔ پس انصار میرا معدہ اور میری گٹھری ہیں سے مراد یہ ہے کہ انصار میرے راز دار، ولی دوست اور تمام امور میں میرے محرم اسرار اور معتمد علیہ ہیں۔ گویا آپ ﷺ نے انصار کو ان چیزوں سے مشابہت اس بناء پر دی کہ جیسے اوجھ یا معدہ میں چارہ اور کھانا جا کر جمع ہوجاتا ہے اور جامہ دانی میں کپڑے محفوظ رکھے جاتے ہیں، اسی طرح آنحضرت ﷺ کی راز کی باتیں اور امانتیں انصار کے پاس رہتی ہیں۔ اور بعض حضرات کہتے ہیں کہ لغت میں کرش کے ایک اور معنی عیال، چھوٹے بچوں اور جماعت کے بھی آتے ہیں لہٰذا حدیث میں مذکورہ کرش کا لفظ اس معنی پر بھی محمول کیا جاسکتا ہے۔ اس صورت میں آپ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہوگا کہ انصار میری جماعت میرے اصحاب ورفیق اور میرے لئے میرے عیال اور میرے چھوٹے بچوں کی مانند ہیں۔ جن پر میری شفقت و مہربانی ہے۔ اور جن کا میں غمخوار ہوں۔ ان پر جو حق تھا میں حق سے مراد جان ومال سے امداد ومعاونت اور خیرخواہی ہے۔ اس جملہ کا حاصل یہ ہے کہ انصار کے نمائندوں نے مدینہ سے مکہ پہنچ کر لیلۃ العقبہ میں میرے ہاتھ پر اسلام کی بیعت کرتے ہوئے جو وعدہ اور جو عہد کیا تھا کہ اللہ کی راہ میں جان مال سے ہر طرح میری مدد کریں گے۔ اور اس کے عوض میں اللہ تعالیٰ نے ان سے جنت کا وعدہ کیا تھا۔ جیسا کہ اس موقع پر نازل ہونے والی اس آیت (اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰي مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّةَ ) 9۔ التوبہ 111) سے واضح ہے، تو اپنے اس عہد کو انصار نے کماحقہ پورا کردیا ہے۔
Top