Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید کا بیان - حدیث نمبر 6249
وعن قيس بن أبي حازم أن بلالا قال لأبي بكر : إن كنت إنما اشتريتني لنفسك فأمسكني وإن كنت إنما اشتريتني لله فدعني وعمل الله . رواه البخاري
حضرت بلال
اور حضرت قیس بن ابی حازم (تابعی) سے روایت ہے کہ حضرت بلال ؓ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے کہا تھا کہ اگر آپ نے اپنی ذاتی خوشی کے لئے مجھ کو خریدا تھا تو مجھ کو اپنے پاس رکھ لیجئے ( اور جس خدمت پر چاہیں مامور کردیجئے) لیکن اگر آپ نے محض اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے خریدا تھا تو پھر مجھ کو اللہ کے کام کے لئے آزاد چھوڑ دیجئے۔ (بخاری)
تشریح
حضرت ابوبکر ؓ سے حضرت بلال ؓ کی اس گفتگو کا پس منظر یہ ہے کہ حضرت بلال ؓ پہلے ایک غلام تھے اور دشمنان دین کے چنگل میں پھنسے ہوئے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ایک بڑی رقم خرچ کر کے ان کو خریدا اور آزاد کردیا، اس کے بعد وہ نبی کریم ﷺ کے خصوصی خادموں میں شامل ہوئے اور آنحضرت ﷺ نے ان کو اذان دینے کی خدمت پر مامور کردیا اور وصال نبی تک حضرت بلال ؓ یہ خدمت انجام دیتے رہے۔ جب آنحضرت ﷺ کا وصال ہوا تو عشق نبوی سے سرشار حضرت بلال ؓ کے لئے مدینہ کا قیام ایک بڑی آزمائش بن گیا۔ اس تصور ہی سے ان کا پیمانہ صبر چھلک جاتا تھا کہ آنحضرت ﷺ موجود نہ ہوں اور وہ مسجد نبوی کی طرف دیکھیں اور اس میں جا کر اذان دیں، چناچہ انہوں نے ملک شام چلے جانا کا ارادہ کرلیا، حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو یہ معلوم ہوا تو انہوں نے حضرت بلال ؓ کو روکنا چاہا اور ان سے درخواست کی کہ آپ یہیں میرے پاس رہیں اور آنحضرت ﷺ کے زمانہ کی طرف مسجد نبوی میں اذان دیتے رہے، اس وقت حضرت بلال ؓ نے یہ بات کہی کہ اگر آپ نے مجھ کو اس لئے خریدا تھا کہ میں آپ کی خوشی اور آپ کی خواہش کی تکمیل کرتا رہوں تو میں آپ کی بات ماننے پر مجبور ہوں جو بھی خدمت آپ میرے سپرد کریں گے اس کو انجام دینا اپنا فرض سمجھوں گا لیکن اگر آپ نے مجھ کو اس مقصد کے نہیں خریدا تھا بلکہ محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے حصول کی خاطر خریدا اور آزاد کیا تو پھر میں چاہوں گا کہ آپ مجھ کو اپنا پابند نہ بنائیں، مجھے میرے حال پر چھوڑ دیجئے کہ میں جہاں چاہوں چلا جاؤں اور مخلوق سے کوئی سروکار نہ رکھتے ہوئے اپنے خالق کے کاموں میں ہمہ تن اور ہمہ مصروف رہوں۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت بلال نے یہ بھی کہا تھا کہ مجھ کو گوارا نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے بغیر اس طرف نظر اٹھاؤں جہاں آنحضرت ﷺ رہا کرتے تھے آپ ﷺ کے بغیر اب یہاں رہنا میرے لئے ناممکن ہے۔ چہ مشکل ترا زین بر عاشق زار کے بےدلدار بیند جائے دلدار اس کے بعد حضرت ابوبکر ؓ نے حضرت بلال ؓ کو مدینہ میں روکنے کی کوشش نہیں کی اور وہ اس لشکر میں شامل ہو کر سوئے دمشق روانہ ہوگئے جو شام جارہا تھا، پھر آخر عمر تک وہیں قیام پذیر رہے یہاں تک کہ ١٨ ھ یا ایک روایت کے مطابق ٢٠ ھ میں واصل بحق ہوئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ روایت کے بالکل بےبنیاد ہے جس میں حضرت بلال ؓ کے شام جانے اور پھر وہاں خواب میں آنحضرت ﷺ کو دیکھ کر مدینہ لوٹ آنے اور مسجد نبوی میں اذان دینے اور اتنے دنوں بعد ان کی آذان سن کر مدینہ اور اہل مدینہ کے لرز جانے کا ذکر ہے۔
Top