Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (7048 - 7136)
Select Hadith
7048
7049
7050
7052
7053
7054
7055
7057
7058
7059
7060
7061
7062
7064
7065
7066
7068
7069
7070
7071
7072
7073
7074
7075
7076
7077
7078
7079
7080
7081
7082
7083
7084
7085
7086
7087
7088
7089
7091
7092
7093
7094
7095
7096
7097
7098
7099
7100
7101
7102
7104
7105
7107
7108
7109
7110
7111
7112
7113
7114
7115
7116
7117
7118
7119
7120
7121
7122
7123
7124
7125
7126
7127
7128
7129
7130
7131
7132
7133
7134
7135
7136
مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 5303
مروان کا قصہ
حدیث میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ اس کے بعد لوگ ایک ایسے شخص کی بیعت پر اتفاق کرلیں گے جو پسلی کی ہڈی کے اوپر کو ل ہے کی مانند ہوگا۔ تو حضرت شاہ صاحب نے اس کا مصداق مروان بن حکم کو قرار دیا ہے۔ مروان بن حکم کی خلافت کا قصہ اگرچہ مختار کے فتنہ سے پہلے ہی ہوچکا تھا اور جس وقت حضرت عبداللہ بن زبیر کی فوج نے اس کو کوفہ میں قتل کر کے اس فتنہ کی سرکوبی کی اس وقت مروان بن حکم کا انتقال ہوچکا تھا اور بنو امیہ کی خلافت کا جانشین عبدالملک بن مروان مقرر ہوچکا تھا لیکن اگر اس لفظی تقدیم و تاخیر سے صرف نظر کر کے دیکھا جائے تو حضرت شاہ صاحب کے بیان کردہ اس مصداق کو صحیح ماننے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، یہ مروان بن حکم وہی تھا جس نے معاویہ بن یزید بن معاویہ کے انتقال کے بعد پورے عالم اسلام پر حضرت عبداللہ بن زبیر کی قائم ہوجانے والی خلافت کو چیلنج کیا اور مختلف سازشوں کے ذریعے دمشق میں اپنی خلافت پر بیعت کرنے کے لئے لوگوں کو مجبور کردیا، چناچہ بنو امیہ کے علاوہ شام کے دیگر قبائل بنو کلب اور عنان و طے وغیرہ نے اس کی خلافت پر اتفاق کرلیا اور پھر اسی وقت سے افتراق و انتشار اور فتنہ و فساد کا سلسلہ شروع ہوگیا جس نے اسلام اور مسلمانوں کو سخت نقصان پہنچایا اور ملی طاقت کو اس طرح متشر کردیا کہ کافی عرصے تک مسلمان آپس میں برسر پیکار رہے اور جس قوت کو دشمنان دین کے خلاف استعمال ہونا چاہئے تھا وہ مختلف علاقوں میں اپنے مسلمان بھائیوں کا خون بہانے کے لئے استعمال ہوتی رہی۔ مروان بن حکم عیار و چالاک ہونے کے باجود قوت فیصلہ، بصیرت و تدبر اور رائے ومزاج کے استقلال و استحکام جیسے وہ اوصاف نہیں رکھتا تھا جو ملی نظم ونسق اور مملکت کے سیاسی استحکام کے لئے اشد ضروری تھے اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ جس زمانے میں معاویہ بن یزید کی وفات کے بعد دمشق میں انتخاب خلیفہ کے متعلق اختلاف ہوا اور شام میں بنو امیہ کے حامی مددگار و طاقتور اور مقتدر قبائل بنو کلب اور بنو قیس کے درمیان رقابتیں آشکارا ہونے لگیں تو مروان نے یہ دیکھ کر کہ نہ صرف عراق بلکہ شام کا بھی ایک بڑا حصہ حضرت عبداللہ بن زبیر کی خلافت کو تسلیم کرچکا ہے، ارادہ کیا تھا کہ دمشق سے روانہ ہو کر حضرت عبداللہ بن زبیر کی خدمت میں حاضر ہو اور اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر کے ان کی خلافت کا وفادار ہوجائے بلکہ اس نے سفر کا سامان بھی درست کرلیا تھا لیکن اس دوران عبداللہ بن زیاد دمشق آگیا جب اس کو مروان کے اس ارادے کا علم ہوا تو اس نے مروان کو باصرار اس ارادے سے باز رکھا اور اس بات پر ہموار کرلیا کہ وہ خلافت کے امیدوار کی حیثیت سے بیعت لینا شروع کر دے، چناچہ مروان کی خلافت دراصل عبداللہ بن زیاد کی کوششوں کا نتیجہ تھی، اگر مروان میں مستقل مزاجی، رائے کی پختگی اور تدبر و دور اندیشی کا جوہر ہوتا تو وہ کسی قیمت پر ابن زیاد کی رائے نہ مانتا اور اپنے ارادے میں اٹل رہ کر حضرت عبداللہ بن زبیر کی خدمت میں چلا جاتا اور اس کی وجہ سے جو فتنے پیدا ہوئے اور پوری ملت کو جس نقصان وضرر میں، مبتلا ہونا پڑا شاید اس کی نوبت نہ آتی۔
Top