مشکوٰۃ المصابیح - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 5283
وعن أبي سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوشك أن يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شغف الجبال ومواقع القطر يفر بدينه من الفتن . رواه البخاري . ( متفق عليه )
فتنوں کے ظہور کے وقت گوشہ عافیت میں چھپ جاؤ
حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ عنقریب ایسا زمانہ آنے والا ہے جب کہ ایک مسلمان کے لئے اس کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جن کو لے کر وہ پہاڑی پر بارش برسنے کی جگہ چلا جائے اور فتنوں سے بھاگ کر اپنا دامن بچا لے۔ (بخاری)

تشریح
اس حدیث کا مطلب بھی یہ تلقین کرنا ہے کہ جب ایسے فتنے رونما ہوں جن سے مسلمانوں میں باہمی افتراق و انتشار اور جنگ وجدل کی وبا پھیل جائے اور ایسا ماحول پیدا ہوجائے جس میں دین کو بچانا مشکل ہو تو اس وقت نجات کی راہ یہی ہوگی کہ گوشہ تنہائی اختیار کرلیا جائے اور جس قدر ممکن ہو سکے اپنے آپ کو دنیا والوں سے الگ تھلگ کرلے، چناچہ فرمایا کہ ایسے میں سب سے بہتر صورت یہ ہوگی کہ ایک مسلمان بس چند بکریوں کا مالک ہو اور وہ ان بکریوں کو لے کر کہیں دور جنگل میں یا پہاڑ پر کسی ایسی جگہ چلا جائے جہاں کوئی چراگاہ اور پانی ملنے کا ذریعہ ہو اور وہاں ان بکریوں کو چرا کر ان کے دودھ کی صورت میں بقدر حیات غذائی ضروریات پر قناعت کر کے اپنی زندگی کے دن گزارتا رہے، تاکہ نہ دنیا والوں کے ساتھ رہے اور نہ دین کو نقصان پہنچانے والے فتنہ میں مبتلا ہو۔
Top