مشکوٰۃ المصابیح - غسل کا بیان - حدیث نمبر 509
وَعَنْ قَیْسِ بْنِ عَاصِمٍ اَنَّہُ اَسْلَمَ فَاَمَرَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اَنْ یَّغْتَسِلُ بِمَآءٍ وَسِدْرٍ۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد والنسائی )
غسل مسنون کا بیان
اور حضرت قیس ابن عاصم ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ جب اسلام کی دولت سے بہرورہ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ حکم دیا کہ وہ پانی اور بیری کے پتوں سے نہائیں۔ (جامع ترمذی، سنن ابوداؤد اور سنن نسائی)

تشریح
اگر کوئی کافر ایسی حالت میں مسلمان ہو کہ وہ حالت جنابت میں تھا تو اس شکل میں اس پر غسل کرنا واجب ہے۔ ورنہ توا سلام لانے کے بعد نہانا مستحب ہے اور اس سلسلے میں صحیح اور اولیٰ یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان ہونا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ پہلے کلمہ شہادت پڑے لے اس کے بعد نہائے۔ اس طرح اس کے لئے یہ بھی سنت ہے کہ نہانے سے پہلے سر منڈالے۔ آپ ﷺ نے حضرت قیس ؓ کو پانی کے ساتھ بیری کے پتوں سے بھی نہانے کا حکم اس لئے دیا تاکہ پاکی اور صفائی پوری طرح حاصل ہوجائے۔
Top