مشکوٰۃ المصابیح - غسل کا بیان - حدیث نمبر 507
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ غَسَّلَ مَیِّتًا فَلْیَغْتَسِلْ۔ (رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ وَ زَادَ اَحْمَدُ وَ التِّرْمِذِیُّ وَاَبُوْدَاؤدَ مَنْ حَمَلَہ، فَلْیَتَوَضَّأْ)
غسل مسنون کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جس آدمی نے مردے کو نہلایا ہو اسے خود بھی نہا لینا چاہئے۔ (ابن ماجۃ) اور مسند احمد بن حنبل، ترمذی اور ابوداؤد نے (اس حدیث میں) مزید نقل کیا ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ) جو آدمی جنازہ کو کندھا دینے کا ارادہ کرے اسے وضو کرلینا چاہئے )

تشریح
اس حدیث سے دو چیزیں معلوم ہوئیں۔ اول تو یہ کہ جب کوئی آدمی کسی مردے کو نہلائے تو اسے چاہئے کہ غسل میت سے فراغت کے بعد خود بھی نہائے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ میت کو غسل دیتے وقت اس کے اوپر چھینٹیں وغیرہ پڑگئی ہوں لہٰذا پاکی اور صفائی کے لئے نہا لینا مناسب ہے۔ اکثر علماء کرام کے نزدیک غسل میت کے بعد نہانے کا یہ حکم استحباب کے درجے میں ہے کیونکہ ایک حدیث صحیح میں یہ ارشاد منقول ہے کہ اگر تم مردے کو نہلاؤ تو تم پر غسل لازم نہیں ہے۔ اس حدیث سے دوسری چیز یہ معلوم ہوئی کہ جب کوئی آدمی جنازے کو اٹھانے کا ارادہ کرے تو اسے وضو کرلینا چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی آدمی باوضو ہو کر جنازے کو اٹھائے گا تو جب نماز پڑھنے کی جگہ جنازہ رکھا جائے گا اور نماز جنازہ شروع ہوگی تو وہ فورًا نماز میں شریک ہوجائے گا یہ نہیں ہوگا کہ وہ تو جنازہ رکھ کر وضو کرنے چلا جائے اور ادھر نماز بھی ہوجائے۔ اس حکم کے بارے میں بھی متفقہ طور پر سب کی رائے یہی ہے کہ یہ حکم استحباب کے درجے میں ہے یعنی جنازہ اٹھانے سے پہلے وضو کرلینا مستحب ہے ضروری اور واجب نہیں ہے۔
Top