Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (192 - 266)
Select Hadith
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 4993
عن أبي هريرة أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم أوصني . قال لا تغضب . فرد ذلك مرارا قال لا تغضب . رواه البخاري
غصہ سے اجتناب کی تاکید
اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے ایک شخص نے عرض کیا مجھے کوئی نصیحت فرما دیجیے تاکہ میں اس پر عمل کر کے دین و دنیا کی بھلائی حاصل کروں آپ نے فرمایا غصہ مت کرو، اس شخص نے یہ بات کہ آپ مجھے کوئی نصیحت فرما دیں کئی مرتبہ کہی اور آپ نے ہر مرتبہ یہی فرمایا کہ غصہ مت کرو۔ (بخاری)
تشریح
چونکہ اس شخص میں غصہ کا مادہ زیادہ تھا اس لئے اس نے جتنی مرتبہ بھی یہ درخواست کی کہ مجھ کوئی نصیحت فرما دیجیے آپ نے یہی جواب دیا کہ غصہ مت کیا کرو چناچہ نبی کریم ﷺ کا معمول یہی تھا کہ سوال کرنے والا جس حالت و کیفیت کا حامل ہوتا اس کو جواب اسی حالت و کیفیت کے مطابق ارشاد فرماتے اور ہر ایک کے مرض کا علاج اس کے احوال کی مناسبت سے تجویز فرماتے اسی لئے آپ نے اس شخص کے حق میں اجتناب کے حکم کو بار بار ظاہر کرنا ہی مناسب جانا۔ بعض محققین کہتے ہیں کہ غضب و غصہ کی حالت دراصل شیطانی وسوسوں سے پیدا ہوتی ہے جس کے سبب انسان ظاہر میں بھی اور باطن میں بھی اعتدال کی راہ سے گزر جاتا ہے اور شیطان کے جال میں پھنس جاتا ہے چناچہ اس حالت میں وہ نہ صرف اس طرح اول فول بکنے لگتا ہے اور ایسے افعال و حرکات کا ارتکاب کرتا ہے جو شرعی طور پر بھی اور اخلاقی طور پر بھی نہایت برے اور نازیبا ہوتے ہیں بلکہ دل میں کینہ اور بغض بھی رکھتا ہے اس کے علاوہ ایسی اور بہت سی چیزیں اس سے صادر ہوتی ہیں جو بدخلقی وبد خوئی کی نشانیاں ہیں اور بسا اوقات تو غصہ کرنے والا اس درجہ مغلوب الغضب ہوجاتا ہے کہ اس سے کفر تک سرزد ہوجاتا ہے اس حقیقت سے بھی یہ بات واضح ہوئی کہ غضب و غصہ چونکہ انسان کو دین و دنیا کے سخت ترین نقصان میں مبتلا کردیتا ہے اس لئے آپ نے مذکورہ شخص کے بار بار عرض گزار ہونے کے باوجود بس ایک ہی نصیحت کی کہ غصہ مت کرو اور ہر مرتبہ اسی کی تاکید کی گویا آپ نے اس کو یہ تعلیم ارشاد فرمائی کہ غصہ کا تعلق بد خلقی سے ہے اور بد خلقی محض ایک ہی برائی نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ سے نہ معلوم کتنی برائیاں پیدا ہوجاتی ہیں اور کتنے ہی نقصانات کرنا پڑتے ہیں لہذا غصہ سے اجتناب و پرہیز کر کے خوش خلقی اختیار کرو جو دین و دنیا کی بھلائیوں اور دارین کی سعادتوں کی ضامن ہے۔ ایک بات یہ جان لینی چاہیے کہ غصہ کا علاج بھی تجویز کیا ہے جو علم و عمل یا ظاہر و باطن کا مرکب ہے چناچہ اگر کوئی ایسی صورت حال پیش آجائے جو غصہ کا سبب ہو تو اس صورت میں علمی یا باطنی و قلبی علاج یہ ہے کہ دل میں یہ تصور کرے اور اس پر یقین رکھے کہ کوئی کام اللہ کے ارادہ و تقدیر کے بغیر نہیں ہوتا جو کچھ بھی ہوتا ہے اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، نفع نقصان سب اسی کے اختیار میں ہے، انسان تو ظاہر میں ایک آلہ ہے جس شخص کی طرف سے کوئی نقصان یا تکلیف پہنچے اس پر غصہ ہونا ایسا ہے جیسے کوئی شخص چھری یا چاقو پر غصہ ہو کر اس نے کیوں کاٹا علاوہ ازیں اپنے نفس کو سمجھائے کہ دیکھ اللہ تعالیٰ کس قدر قادر ہے اور اس کا غضب کتنا ہی شدید ہے مگر اس کے باوجود وہ درگزر کرتا ہے بندے اس کی کسی طرح مخالفت کرتے ہیں اور اس کے احکام سے کس طرح سرکشی اختیار کرتے ہیں لیکن وہ ان پر غضب نازل نہیں کرتا ہے پھر تو اتنا بڑا کہاں آیا کہ ناک پر مکھی بھی نہیں بیٹھنے دیتا دوسرا علاج جو عملی یا ظاہری ہے وہ یہ کہ فورا وضو کر ڈالے اور اعوذ پڑھنے لگے تاکہ پانی ٹھنڈک، غصہ کی حرارت کو فرد کر دے اور نفس دوسری طرف مشغول ہوجائے۔
Top