مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 260
وَعَنِ بْنِ سِےْرِےْنَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ قَالَ اِنَّ ھٰذَا الْعِلْمَ دِےْنٌ فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَاْخُذُوْنَ دِےْنَکُمْ۔ (صحیح مسلم)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابن سیرین (رح) فرماتے ہیں کہ یہ علم (یعنی کتاب و سنت کا علم) دین ہے۔ لہٰذا جب تم اس کو حاصل کرو تو یہ دیکھ لو کہ اپنا دین کس سے حاصل کر رہے ہو۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس ارشاد سے دراصل اس بات پر تنبیہ مقصود ہے کہ جب علم حاصل کرنے کا ارادہ کرو یا حدیث حاصل کرو تو اس بات کو خوب اچھی طرح جانچ پرکھ لو کہ تم جس سے علم حاصل کرو ہے ہو وہ کس قسم کا آدمی ہے۔ آیا وہ قابل اعتماد ہے یا نہیں؟ جب تمہیں اس عالم یا راوی کے حالات کا پوری طرح علم ہوجائے اور سمجھ لو کہ واقعی وہ دیندار، پرہیزگار اور قوی الحافظہ ہے تو اس سے علم حاصل کرو۔ اس طرح ہر کس و ناکس کو اپنا استاد نہ بناؤ اور ہر آدمی سے حدیث کی روایت نہ کرو خصوصاً اہل بدعت، نفسانی خواہشات کے غلام اور غیر دیندار لوگوں سے اس معاملہ میں اجتناب برتو۔
Top