مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 255
وَعَنْ اَبِی الدَّرْدَاءِ قَالَ اِنَّ مِنْ اَشَرِالنَّاسِ عِنْدَاﷲِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَالِمٌ لَا یَنْتَفِعُ بِعِلْمِہٖ۔ (رواہ الدارمی)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابودرداء ؓ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک مرتبہ میں سب سے بدتر وہ عالم ہے جس نے اپنے علم سے فائدہ نہ اٹھایا۔ (دارمی)

تشریح
یا تو اس سے مراد وہ عالم ہے جس نے ایسا علم سیکھا جو فائدہ پہنچانے والا نہیں ہے۔ یعنی غیر شرعی علوم اس نے حاصل کئے جو نفع بخش نہیں ہیں یا پھر وہ عالم مراد ہے جس نے علم تو شرعی اور دینی حاصل کیا مگر اس پر عمل نہیں کیا۔ لہٰذا ایسے عالم کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ قیامت کے روز مرتبہ کے اعتبار سے وہ اللہ کے نزدیک سب سے بدتر ہوگا یعنی یہ جاہل سے بھی زیادہ برا ہوگا یہی وجہ ہے کہ اس پر جو عذاب ہوگا وہ جاہل کے عذاب سے سخت ہوگا، جیسا کہ منقول ہے۔ ویل للجاھل مرۃ و ویل اللعالم سبع مرات۔ یعنی جاہل کے لئے ایک مرتبہ بربادی ہے اور عالم کے لئے سات مرتبہ بربادی ہے، نیز یہ وارد ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ اور سب سے شدید عذاب جس پر ہوگا وہ ایسا عالم ہے کہ جسے اللہ نے علم دیا اور اس نے اس سے کوئی فائدہ نہ اٹھایا۔
Top