مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 246
وَعَنْ اَبِی الدَّرْدَآءِ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقِیْلَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَاحَدُّ الْعِلْمِ الَّذِی اِذَا بَلَغُہُ الرَّجُلُ کَانَ فَقِیْھًا فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ حَفِظَ عَلَی اُمَّتِی اَرْبَعَیْنَ حَدِیْثًا فِی اَمْرِ دِیْنَھَا بَعْثَہُ اﷲُ فَقِیْھًا وَکُنْتُ لَہ، یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شَافِعًا وَّشَھِیْدًا۔
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابودردا ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ علم کی مقدار کیا ہے کہ جب انسان اتنا علم حاصل کرے تو فقیہہ (عالم) ہوجائے اور آخرت میں اس کا شمار زمرہ علماء میں ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی میری امت کو فائدہ پہنچانے کے لئے امر دین کی چالیس حدیثیں یاد کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت میں فقیہ اٹھائے گا اور قیامت کے دن میں اس کا شفاعت کرنے والا اور (اس کی اطاعت پر) گواہ بنوں گا۔

تشریح
علماء لکھتے ہیں کہ اس سے مراد چالیس حدیثوں کا دوسرے لوگوں تک پہنچاتا ہے اگرچہ وہ یاد نہ ہوں چناچہ اس حدیث کے پیش نظر بہت سے علماء نے چالیس احادیث جمع کر کے لوگوں تک پہنچائی ہیں اور اس طرح وہ قیامت میں رسول اللہ ﷺ کی شفاعت اور گواہی کے امیدوار ہوئے ہیں۔
Top