مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 242
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنُ مِنْ عَمَلِہٖ وَحَسَنَاتِہِ بَعْدَ مَوْتِہٖ عِلْمًا عَلَّمَہ، وَنَشَرَہ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہ، اَوْمُصْحَفًا وَرَّثَہ، اَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ اَوْبَیْتًا لِاِ بْنِ السَّبِیْلِ بَنَاہُ اَوْنَھْرًا اَجْرَاہُ اَوْصَدَقَۃً اَخْرَجَھَا مِنْ مَالِہٖ فِیْ صِحَّتِہٖ وَحَیَاتِہٖ تَلْحَقُہُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہٖ۔ (رواہ ابن ماجۃ والبیہقی فی شعب الایمان)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابوہریرۃ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا۔ مومن کو اس کے جس عمل یا جن نیکیوں کا مرنے کے بعد ثواب پہنچتا ہے اس میں ایک تو علم ہے جس کو اس نے سیکھا اور رواج دیا تھا، دوسرے نیک اولاد ہے جس کو اپنے بعد چھوڑا۔ تیسرے قرآن ہے جو وارثوں کے لئے چھوڑا ہو۔ چوتھے مسجد ہے جس کو اپنی زندگی میں بنالیا گیا ہو، پانچویں مسافر خانہ ہے جس کو اس نے تعمیر کیا ہو، چھٹے نہر ہے جس کو اس نے جاری کیا ہے اور ساتویں وہ خیرات ہے جس کو اس نے اپنی تندرستی اور زندگی میں اپنے مال سے نکالا ہو، ان تمام چیزوں کا ثواب اس کے مرنے کے بعد اس کو پہنچتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ، بیہقی)
Top