مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 238
وَعَنْہُ مُرْسَلًا قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ رَجُلَیْنِ کَانَا فِی بَنِیۤ اِسْرَآئِیْلَ اَحَدُھُمَا کَانَ عَالِمًا یُصَلِّی الْمَکْتُوْبَۃَ ثُمَّ یَجْلِسُ فَیُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَیْرَ، وَالْاٰخِرُ یَصُوْمُ النَّھَارَ وَیَقُوْمُ اللَّیْلَ اَیُّھُمَا اَفْضَلُ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ فَضْلُ ھٰذَا الْعَالِمِ الَّذِی یُصَلِّی الْمَکْتُوْبَۃَ ثُمَّ یَجْلِسُ فَیُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَیْرَ عَلَی الْعَابِدِ الَّذِیْ یَصُوْمُ النَّھَارَ وَ یَقُوْمُ اللَّیْلَ کَفَضْلِی عَلَی اَدْنَا کُمْ۔ (رواہ الدارمی)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت حسن بصری (رح) ( حضرت حسن بصری (رح) تابعی ہیں آپ کی پیدائش مدینہ میں ہوئی تھی۔ ١١٠ ھ میں آپ کا انتقال ہوا ہے)۔ سے بطریق مرسل روایت ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ سے بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کے بارے میں سوال کیا گیا، ان میں سے ایک تو عالم تھا جو فرض نماز پڑھتا تھا پھر بیٹھ کر لوگوں کو علم سکھاتا تھا۔ اور دوسرا آدمی وہ تھا جو دن کو تو روزے رکھتا تھا اور تمام رات عبادت کیا کرتا تھا (چنانچہ آپ ﷺ سے پوچھا گیا) کہ ان دونوں میں بہتر کون ہے؟ آنحصرت ﷺ نے فرمایا۔ اس عالم کو جو فرض نماز پڑھتا ہے اور بیٹھ کر لوگوں کو علم سکھلاتا ہے اس عابد پر جو دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات میں عبادت کرتا ہے ایسی ہی فضیلت حاصل ہے جیسی کہ مجھے تم میں سے ایک ادنیٰ آدمی پر فضیلت حاصل ہے۔ (درامی)

تشریح
بنی اسرائیل کے مذکورہ دونوں عالم یوں تو اپنے علم و فضل کے اعتبار سے ہم رتبہ تھے مگر فرق یہ تھا کہ ایک عالم نے تو اپنی زندگی کا مقصد صرف عبادت الٰہی بنا لیا تھا چناچہ وہ دن رات ہمہ وقت عبادت میں مصروف رہا کرتا تھا بندگان اللہ کی اصلاح وتعلیم سے اسے غرض نہیں تھی، مگر دوسرا عالم فرض عبادت بھی پوری طرح ادا کرتا تھا اور اپنے اوقات کا بقیہ حصہ لوگوں کی اصلاح وتعلیم میں بھی صرف کیا کرتا تھا۔ لہٰذا دونوں میں افضل اسی آدمی کو قرار دیا گیا ہے جو خود بھی اپنے علم پر عمل کرتا تھا اور دوسروں کو بھی علم سکھلا کر انہیں راہ ہدایت پر لگاتا تھا۔
Top