مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 230
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ مَنْ اُفْتِیَ بِغَیْرِ عِلْمِ کَانَ اِثْمُہ، عَلَی مَنْ اَفْتَاہُ وَمَنْ اَشَارَ عَلَی اَخِیْہٖ بِاَمْرِ یَّعْلَمُ اَنَّ الرُّشْدَ فِی غَیْرِ ہٖ فَقَدْ خَانَہ،۔ (رواہ ابوداؤد)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ جس آدمی کو بغیر علم کے فتویٰ دیا گیا ہوگا تو اس کا گناہ اس آدمی پر ہوگا جس نے اس کو (غلط) فتویٰ دیا ہے اور جس آدمی نے اپنے بھائی کو کسی ایسے کام کے بارے میں مشورہ دیا جس کے متعلق وہ جانتا ہے کہ اس کی بھلائی اس میں نہیں ہے تو اس نے خیانت کی۔ (سنن ابوداؤد)

تشریح
مثلاً ایک جاہل آدمی کسی عالم کے پاس کوئی مسئلہ پوچھنے آیا عالم نے سائل کو اس کے سوال کا صحیح جواب نہیں دیا بلکہ کم علمی یا کسی دوسری وجہ سے غلظ مسئلہ بتادیا۔ اس جاہل نے یہ جانتے ہوئے کہ یہ مسئلہ غلط ہے۔ اس پر عمل کرلیا تو اس کا گناہ اس جاہل آدمی پر نہیں ہوگا بلکہ اس عالم پر ہوگا جس نے اسے غلط مسئلہ بتا کر غلط عمل کرنے پر مجبور کیا لیکن شرط یہ ہے کہ عالم نے اپنے اجتہاد میں غلطی کی ہو۔ حدیث کے دوسرے جزء کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی آدمی نے اپنے کسی بھائی کی بد خواہی اس طرح چاہی کہ اسے اس چیز کا مشورہ دیا جس کے بارے میں اسے معلوم ہے کہ اس کی بھلائی اس میں نہیں ہے بلکہ دوسرے امر میں ہے تو یہ اس کی خیانت ہے وہ اپنے غیر اخلاقی وغیر شرعی عمل کی بنا پر خائن کہلاے گا۔
Top