مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 222
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِتَّقُوا الْحَدِیْثَ عَنِّی اِلَّا مَا عَلِمْتُمْ فَمَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّا مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَرَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدِ وَّ جَابِرِ وَلَمْ یَذْکُرْ اِتَّقُوْا الْحَدَیْثَ عَنِّی اِلَّا مَاعَلِمْتُمْ۔
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میری جانب سے حدیث بیان کرنے سے بچو مگر! اس حدیث کو بیان کرو جسے تم (سچ) جانو۔ چناچہ جس آدمی نے (جان کر) مجھ پر جھوٹ بولا اسے چاہئے کہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں تلاش کرے۔ (جامع ترمذی) اور سنن ابن ماجہ نے اس حدیث کو عبداللہ ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے اور (حدیث کے پہلے جزء) میری جانب سے حدیث بیان کرنے سے بچو جسے تم جانو کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تشریح
مقصد یہ ہے کہ حدیث کے بیان کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے اور جس حدیث کے بارے میں یقین کے ساتھ یہ معلوم نہ ہو کہ واقعی یہ حدیث آپ ﷺ ہی کی ہے اسے لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہئے۔ انہی احادیث کو بیان کرنا چاہئے جن کے بارے میں یقین یا ظن غالب کے ساتھ یہ معلوم ہو کہ وہ آپ ﷺ ہی کی حدیث ہے تاکہ رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس کی طرف غلط حدیث کی نسبت نہ ہو اور نہ آپ ﷺ کی جانب جھوٹ بات کا انتساب ہو جس پر اللہ کی جانب سے سخت عذاب کی قید ہے۔
Top