مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 208
وَعَنْ اَبِی اُمَامَۃَ الْبَاھِلِیِّ قَالَ ذُکِرَ لِرَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلَانِ: اَحَدُھُمَا عَابِدٌ وَالْاٰخَرُ عَالِمً فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِی عَلَی اَدْنَا کُمْ ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ اﷲَ وَمَلَائِکَتَہ، وَاَھْلَ الْسَمٰوٰاتِ وَالْاَرْضِ حَتّٰی الَّنْمَلَۃَ فِی جُحْرِھَا وَحَتّٰی الْحَوْتَ لَیُصَلُّوْنَ عَلَی مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَیْرَ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَرَوَاہَ الدَّرِامِیُّ عَنْ مَکْحُوْلِ مُرْسَلًا وَلَمْ یَذْکُرْ رَجُلَانِ وَقَالَ فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَی الْعَابِدِ کَفَضْلِی عَلٰی اَدْنَا کُمْ ثُمَّ تَلَا ھٰذِہٖ الْاٰیَۃَ (اِنَّمَا یَخْشَی اﷲَ مِنْ عِبَادِہٖ الْعُلَمَائُ) وَسَرَدَ الْحَدِیْثَ اِلٰی اٰخِرِہٖ۔ (جامع ترمذی)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابی امامہ باہلی ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا جس میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم (یعنی آپ سے پوچھا گیا کہ ان دونوں میں افضل کون ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ عالم کو عابد پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسی کہ میری فضیلت اس آدمی پر جو تم میں سے ادنیٰ درجہ کا ہو۔ پھر اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے اور آسمانوں و زمین کی تمام مخلوقات یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں اس آدمی کے لئے دعائے خیر کرتی ہیں جو لوگوں کو بھلائی (یعنی علم دین) سکھاتا ہے جامع ترمذی اور دارمی نے اس روایت کو مکحول سے مرسل طریقہ پر نقل کیا ہے جس میں لفظ رجلان کا ذکر نہیں ہے اور کہا ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ عابد پر عالم کو ایسی ہی فضیلت ہے جیسی مجھے تم میں سے ادنیٰ آدمی پر ہے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی آیت ( اِنَّمَا يَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰ ؤُا) 35۔ فاطر 28) ترجمہ اللہ کے بندوں میں علماء ہی اللہ سے ڈرتے ہیں۔ اور پھر پوری حدیث آخرتک اسی طرح بیان کی ہے۔

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عالم کو بہت زیادہ عظمت و فضیلت حاصل ہوتی ہے اور اسے عابد پر فوقیت اور برتری حاصل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے عابد اور عالم دونوں میں یہ فرق ظاہر کیا ہے کہ جس طرح میں تم میں سے اس آدمی پر فضیلت رکھتا ہوں جو تم میں سے سب سے ادنیٰ درجہ کا ہو اسی طرح ایک عالم بھی عابد پر فضیلت رکھتا ہے۔ ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک ادنیٰ آدمی پر جو فضیلت حاصل ہے اس کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا اسی طرح اب اس کا اندازہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ ایک عالم کو عابد پر فضیلت کس مرتبہ اور درجہ کی ہوگی۔ آخر حدیث میں کہا گیا ہے کہ اسی حدیث کو دارمی نے مکحول سے طریق مرسل نقل کیا ہے اور اس میں اس حدیث کے ابتدائی الفاظ رجلان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے یعنی ان کی روایت میں یہ الفاظ نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا جس میں سے ایک عابد تھا اور دوسرا عالم بلکہ ان کی روایت قال رسول اللہ ﷺ سے شروع ہوتی ہے۔
Top