مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 203
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا تَکَلَّمَ بِکَلِمَۃٍ اَعَادَھَا ثَلَاثًا حَتّٰی تُفْھَمَ عَنْہُ وَاِذَا اَتٰی عَلٰی قَوْمٍ سَلَّمَ عَلَےْھِمْ سَلَّمَ عَلَےْھِمْ ثَلٰثًا۔ (صحیح البخاری)
علم اور اس کی فضیلت کا بیان
اور حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کوئی بات کہتے تو اس کو تین مرتبہ فرماتے یہاں تک کہ لوگ اسے اچھی طرح سمجھ لیتے اور جب آپ ﷺ کسی جماعت کے پاس آتے اور سلام کرنے کا ارادہ فرماتے تو تین مرتبہ سلام کرتے۔ (صحیح البخاری)

تشریح
اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ﷺ ہر گفتگو کے موقع پر ایسا عمل اختیار فرماتے ہوں گے بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ کوئی بہت اہم بات فرماتے ہوں گے یا کسی خاص مسئلہ کی وضاحت مقصود ہوتی ہوگی، یا کوئی دینی حکم بیان کرنا ہوتا ہوگا اور یہ ارادہ ہوتا ہو کہ اس بات کو بطور خاص بیان کرنا ہے یا یہ خیال گزرتا ہو کہ لوگوں نے بات اچھی طرح سنی نہ ہوگی تو آپ ﷺ تین مرتبہ اعادہ فرماتے اور اس بات کو بار بار کہتے تاکہ لوگ خوب سن لیں اور اچھی طرح سمجھ لیں۔ ایسے ہی تین مرتبہ سلام اس طرح کرتے تھے کہ ایک سلام تو آپ ﷺ اس وقت کرتے تھے جب مکان میں اندر جانے کی اجازت طلب فرماتے تھے، دوسرا سلام تحیہ کرتے تھے (یہ سلام ملاقات کے وقت کیا جاتا ہے) اور تیسرا سلام رخصت کے وقت کرتے تھے۔
Top