مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4493
وعنها قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن الملائكة تنزل في العنان وهو السحاب فتذكر الأمر قضي في السماء فتسترق الشياطين السمع فتوحيه إلى الكهان فيكذبون معها مائة كذبة من عند أنفسهم . رواه البخاري .
کہانت کوئی حقیقت نہیں ہے
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ فرشتوں کی کوئی جماعت جب عنان یعنی ابر میں اترتی ہے اور (آپس میں) ان باتوں اور ان امور کا تذکرہ کرتیں ہیں جو آسمان میں اللہ کے ہاں مقدر ہوئے ہیں اور دنیا میں وقوع پذیر ہونے والے ہیں جب وہ کوئی بات سن لیتے ہیں تو اس کو کاہنوں کے پاس پہنچا دیتے ہیں اور وہ کاہن شیاطین سے سنی ہوئی۔ اس بات میں اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا لیتے ہیں۔ (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ کاہن جو باتیں بیان کرتے ہیں ان میں وہ بات نہیں ہوتی ہے جو ان شیاطین کے ذریعہ معلوم ہوتی ہے اور وہ شیاطین اس بات کو فرشتوں سے چوری چھپے سن لیتے ہیں اور چونکہ وہ بات بہر صورت وقوع پذیر ہوتی ہے اس طرح کاہنوں کی بعض باتیں حقیقت و واقعہ کے مطابق ہوجاتی ہیں لیکن یہ چیز بہر حال ملحوظ رکھنے کی ہے کہ وہ کاہن چونکہ اس بات میں اپنی طرف سے سینکڑوں جھوٹی باتیں بھی ملا دیتے ہیں اور ان کی بتائی ہوئی باتوں اور چیزوں پر جھوٹ غالب رہتا ہے اس لئے شریعت نے ان کاہنوں سے استفادہ کرنے اور ان کی باتوں پر دھیان دینے سے سرے سے روک دیا اور فرمایا ان کی باتیں کچھ حقیقت نہیں رکھتیں۔
Top