مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4491
عن معاوية بن الحكم قال قلت يا رسول الله أمورا كنا نصنعها في الجاهلية كنا نأتي الكهان قال فلا تأتوا الكهان قال قلت كنا نتطير قال ذلك شيء يجده أحدكم في نفسه فلا يصدنكم . قال قلت ومنا رجال يخطون قال كان نبي من الأنبياء يخط فمن وافق خطه فذاك . رواه مسلم . ( متفق عليه )
کہانت ورمل ناجائز ہے
حضرت معاویہ بن حکم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ ایسی کتنی ہی چیزیں ہیں جن کو ہم زمانہ جاہلیت میں کیا کرتے تھے، ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ ہم کاہنوں کے پاس جاتے تھے (اور ان سے غیب کی باتیں پوچھا کرتے تھے) آپ ﷺ نے فرمایا کہ اب تم کاہنوں کے پاس نہ جایا کرو، حضرت معاویہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا ایک چیز یہ بھی ہے کہ ہم شگون بد لیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو تم میں سے کوئی اپنے دل میں محسوس کرسکتا ہے لیکن یہ (یعنی دل میں اس طرح کا خیال آنا) تم کو کسی کام سے نہ روکے (یعنی اگر تم میں سے کوئی شخص بتقاضائے بشریت شگون بد کا خیال بھی لائے تو اس سے متاثر ہو کر اپنے قصد و ارادہ سے باز نہ رہے کیونکہ بدشگونی وہم محض سے زیادہ کوئی حقیقت نہیں رکھتی) حضرت معاویہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا۔ ایک چیز یہ بھی ہے کہ ہم میں سے کچھ لوگ لکیریں اور خطوط کھینچتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا،۔ انبیاء میں سے ایک نبی گزرے ہیں جو (اللہ تعالیٰ کے حکم سے یا اپنے علم لدنی کے ذریعہ) لکیریں اور خطوط کھینچا کرتے تھے لہٰذا جس شخص کا خط ان کے موافق ہو وہ مباح ہوگا (ور نہ ناجائز )۔ ( مسلم)

تشریح
حدیث میں جن نبی کا ذکر کیا گیا ہے ان سے حضرت دانیال (علیہ السلام) یا بعض حضرات کے قول کے مطابق حضرت ادریس (علیہ السلام) مراد ہیں۔ حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ لکیریں اور خطوط کھینچنے کا علم کہ جس کو رمل کہا جاتا ہے اصل میں ان نبی سے چلا تھا جو اب اپنے حقیقی اصول وقواعد کے اعتبار سے معدوم ہوچکا ہے، اگر اب بھی کوئی شخص اس علم کو انہی خصوصیات و شرائط کے ساتھ جانتا ہو جو ان نبی ﷺ نے وضع فرمائے تھے اور اس کا لکیریں اور خطوط کھینچنا بالکل اسی طرح ہو جس طرح نبی کھینچتے تھے تو اس صورت میں اس علم سے فائدہ اٹھانا مباح ہوگا، لیکن یہ بات چونکہ متحقق ہے کہ یہ علم اپنے اصل کے اعتبار سے دنیا سے اٹھ گیا ہے اور کوئی شخص یہ جاننے پر قادر نہیں ہے کہ وہ نبی کس طرح لکیریں اور خطوط کھینچا کرتے تھے اس لئے اب اس علم کو سیکھنا اور اس پر عمل کرنا حرام و ممنوع ہوا اس کی وضاحت باب مالا یجوز من العمل فی الصلوۃ گزر چکی ہے۔
Top