مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4489
عن عروة بن عامر قال ذكرت الطيرة عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال أحسنها الفأل ولا ترد مسلما فإذا رأى أحدكم ما يكره فليقل اللهم لا يأتي بالحسنات إلا أنت ولا يدفع السيئات إلا أنت ولا حول ولا قوة إلا بالله . رواه أبو داود .
بدشگونی کو سد راہ نہ بناؤ
حضرت عروہ بن عامر تابعی کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ کے سامنے بدشگونی کا ذکر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی بہترین صورت اچھی فال ہے اور یاد رکھو کسی مسلمان کو شگون بد ( اس کے مقصد و ارادہ سے) باز نہ رکھے (یعنی مسلمان کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کسی کام کو کرنے کا ارادہ کرے اور پھر کسی چیز کو بد شگونی سمجھ کر اس کام سے باز رہے) اور جب تم میں کوئی شخص ایسی چیز کو دیکھے جس کو وہ ناپسند کرتا ہے یعنی ایسی چیز جس کے ذریعہ شگون بد لیا جاتا ہے اور جو دل و دماغ میں وہم و خلجان پیدا کرتی ہے تو چاہئے کہ یہ دعا پڑھے (اللہم لایاتی بالحسنات الا والا یدفع السیات الا انت ولا حول ولاقوۃ الا باللہ) اے اللہ! اچھائیوں اور برائیوں کا لانے والا صرف تو ہے اور صرف تو ہی برائیوں اور خرابیوں کو دور کرنے والا ہے اور برائی سے منہ موڑنے اور نیکی کی طرف آنے کی توفیق و طاقت اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ اس روایت کو ابوداؤد نے بطریق روایت نقل کیا ہے۔
Top