مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4487
وعن أنس قال قال رجل يا رسول الله إنا كنا في دار كثر فيها عددنا وأموالنا فتحولنا إلى دار قل فيها عددنا وأموالنا . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذروها ذميمة . رواه أبو داود .
مکان میں بے برکتی کا ذکر
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن بارگاہ رسالت میں ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ پہلے ہم ایک مکان میں رہا کرتے تھے جس میں ہمارے افراد کی تعداد بھی زیادہ تھی اور ہمارے پاس مال بھی بہت تھا، پھر ہم ایک دوسرے مکان میں منتقل ہوگئے تو اس میں ہمارے آدمیوں کی تعداد بھی کم ہوگئی اور ہمارے مال بھی تھوڑا رہ گیا رسول کریم ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ اس مکان کو چھوڑ دو جو برا ہے۔ (ابوداؤد )۔

تشریح
آنحضرت ﷺ کا اس مکان کو چھوڑ دینے کا حکم اس مکان کو منحوس سمجھنے کی بنا پر نہیں تھا۔ بلکہ اس مکان کی آب و ہوا اور اس کی سکونت چونکہ مکینوں کو راس نہیں آئی اس لئے آپ ﷺ نے بہتر یہی سمجھا کہ وہ مکان کو چھوڑ دیں۔ خطابی کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ان لوگوں کو مکان چھوڑ دینے کا حکم اس مصلحت کے پیش نظر دیا کہ ان کے دلوں میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ سارے نقصان اور ساری جڑ مکان ہے اگر ہم اس مکان میں نہ رہتے تو نہ ہمارے آدمیوں میں کمی آتی اور نہ ہمارے مال و اسباب کا نقصان ہوتا، لہٰذا آپ ﷺ نے ان کو مکان چھوڑ دینے کا حکم ہی بہتر سمجھا۔ تاکہ ان کے غلط خیال اور واہمہ کی جڑ ہی کٹ جائے اور یہ شرک خفی کے گرداب میں نہ پھنسیں۔
Top