Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4407 - 4503)
Select Hadith
4407
4408
4409
4410
4411
4412
4413
4414
4415
4416
4417
4418
4419
4420
4421
4422
4423
4424
4425
4426
4427
4428
4429
4430
4431
4432
4433
4434
4435
4436
4437
4438
4439
4440
4441
4442
4443
4444
4445
4446
4447
4448
4449
4450
4451
4452
4453
4454
4455
4456
4457
4458
4459
4460
4461
4462
4463
4464
4465
4466
4467
4468
4469
4470
4471
4472
4473
4474
4475
4476
4477
4478
4479
4480
4481
4482
4483
4484
4485
4486
4487
4488
4489
4490
4491
4492
4493
4494
4495
4496
4497
4498
4499
4500
4501
4502
4503
مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4473
فال اور طیرہ کا بیان
فال اصل میں تو مطلق شگون کو کہتے ہیں، لیکن عام طور پر اس لفظ کا استعمال نیک شگون یا اچھی فال کے معنی میں ہوتا ہے۔ نیک شگون یا اچھی فال کا مطلب ہے کسی اچھی بات کو سننا یا کسی اچھی چیز کو دیکھنا جس سے اپنی مراد حاصل ہونے کی توقع پیدا ہو، مثلا کوئی شخص بیمار ہو اور اس بات کے تردد اندیشہ میں ہو کہ صحت پاؤں گا یا نہیں اور اس حالت میں وہ سنے کہ کوئی کہہ رہا ہے۔ یا سالم یا کوئی شخص میدان جنگ رہا تھا کہ ایک شخص سے ملاقات ہوگئی۔ جس کا نام ظفر خاں یا فتح علی تھا اور مثلاً کوئی شخص کسی چیز کا طالب ہو یا اس کی کوئی چیز گم ہوگئی ہو اور وہ اس کو تلاش کر رہا ہو اور اسی اثناء میں اس کے کان میں یا واجد کی آواز آئے، بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ کبھی لفظ فال برائی کے ساتھ بھی استعمال ہوتا ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ فلاں چیز کا واقع ہونا بری فال ہے۔ یا زبان سے بری بات نکالنا بدفالی ہے۔۔ طیرۃ نظیر (یعنی بدفالی لینا) کا مصدر ہے جیسا کہ خیرہ تخیرہ کا مصدر ہے ان دونوں لفظوں کے سوا پر مطلق فال یعنی شگوں کے معنی میں بھی ہوتا ہے جو وہ فال اچھی ہو یا بری۔ تطیر کی اصل اور اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں اہل عرب عام طور پر اس طرح شگون لیتے تھے کہ جب وہ کوئی کام کرتے یا کسی سفر پر جانے کا ارادہ کرتے تو کسی پرندے یا ہرن کو چھچھکار دیتے اگر وہ داہنی سمت میں اڑ جاتا یا دائیں طرف کو بھاگتا تو اس کو مبارک جانتے اور نیک فال لیتے اور پھر اس کام کو شروع کرتے یا سفر پر روانہ ہوتے اور اگر وہ پرندہ یا ہرن بائیں سمت میں اڑ جاتا یا بائیں طرف کا بھاگتا تو اس کو نجس جانتے اور اس کام سے باز رہتے۔ واضح رہے کہ شکار کے اس جانور کو سنوح یا سانع کہتے ہیں جو سامنے سے نمودار ہو کر بائیں طرف سے دائیں طرف کو جا رہا ہو اور شکار کا جو جانور دائیں طرف سے بائیں طرف کو جا رہا ہو اس کو بروح یا بارح کہتے ہیں عرب کے لوگ سنوح کو مبارک اور بروح کو منحوس سمجھتے تھے چناچہ بعض مواقع پر سوانح اور بوارح اور ان کے ذریعہ شگون لینے کا جو ذکر کیا گیا ہے اس کے یہی منعی ہیں۔ یہ بات بھی ملحوظ رہنی چاہئے کہ نیک فال لینا محمود و مستحسن بلکہ مستحب ہے جب کہ تطیر یعنی بری فال لینا مذموم و ممنوع ہے چناچہ نبی کریم ﷺ کثرت کے ساتھ اور خاص طور پر لوگوں کے ناموں اور جگہوں کے ذریعہ اچھی فال لیتے تھے ان دونوں میں فرق و امتیاز اس بنا پر ہے کہ نیک فال میں اول اول تو اطمینان اور خوشی حاصل ہوتی ہے دوسرے اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم سے اچھائی اور بھلائی کی امید آوری ہوتی ہے۔ نیز دل میں اچھائی اور بھلائی ہی کا خیال آتا ہے اور یہ آمید آوری اور یہ خیال ہر حالت میں بندے کے لئے بہتر ہے گو اس کی مراد پوری نہ ہو اور بد فالی اس لئے ممنوع و مذموم ہے کہ اس میں خواہ مخواہ رنج اور تردد پیدا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم سے قطع امید ہوتی ہے اور نا امیدی و نامرادی کا احساس اندیشہ ہائے دور دراز میں مبتلا کردیتا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ چیزیں شرعا مذموم و ممنوع بھی ہیں اور عقل و دانش کے منافی بھی ہیں جب کہ بہر صورت ہوگا وہی جو اللہ تعالیٰ نے چاہا ہے۔ بہر حال اس باب میں وہ احادیث نقل کی جائیں گی جو فال وطیرہ سے متعلق اور جن کی تحقیق اوپر بیان کی گئی نیز مؤلف مشکوٰۃ نے اس باب میں وہ احادیث نقل کی ہیں، جن میں عدویٰ، ہامہ اور ان جیسی دوسری اور چیزوں کا ذکر ہے اور یہ سب بھی تطیر یعنی بد فالی کے مفہوم کی حامل اور اسی کے حکم میں داخل ہیں۔
Top