مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4462
وعن عثمان بن عبد الله بن موهب قال أرسلني أهلي إلى أم سلمة بقدح من ماء وكان إذا أصاب الإنسان عين أو شيء بعث إليها مخضبه فأخرجت من شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت تمسكه في جلجل من فضة فخضخضته له فشرب منه قال فاطلعت في الجلجل فرأيت شعرات حمراء . رواه البخاري .
آنحضرت ﷺ کے موئے مبارک کی برکت
اور حضرت عثمان بن عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ ایک دن میرے گھر والوں نے مجھ کو پانی کا ایک پیالہ دے کر ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ؓ کے پاس بھیجا۔ معمول یہ تھا کہ جب کسی کو نظر لگتی یا اور کوئی بیماری ہوتی تو ام سلمہ ؓ کے پاس ایک پیالہ بھیجا جاتا اور ام سلمہ ؓ رسول پاک ﷺ کا موئے مبارک نکالتیں جس کو وہ چاندی کی ایک نلکی میں رکھتی تھیں اور اس موئے مبارک کو پانی میں ڈال کر ہلاتیں اور پھر مریض اس پانی کو پی لیتا جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کو شفا عطا فرما دیتا راوی کہتے ہیں کہ میں نے چاندی کی اس نلکی میں جھانک کر دیکھا تو مجھ کو آنحضرت ﷺ کے کئی سرخ بال نظر آئے۔! (بخاری)

تشریح
طیبی کہتے ہیں کہ اس موقع پر چاندی کا استعمال موئے مبارک کی تعظیم و توقیر کے پیش نظر تھا، جیسا کہ کعبہ مکرمہ پر ریشمی کپڑے کا پردہ ڈالا جاتا ہے۔ جہاں تک ان بالوں کی سرخی کا تعلق ہے تو ہوسکتا ہے کہ موئے مبارک خلقی طور پر سرخ ہی تھے۔ یا تھے تو بھورے مگر دیکھنے میں سرخ معلوم ہوتے تھے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان پر مہندی کا خضاب ہوگا جس کی وجہ سے وہ سرخ تھے۔ یا چونکہ ان کو خوشبوؤں میں رکھا جاتا تھا اس لئے ان خوشبوؤں کی وجہ سے ان کا رنگ متغیر ہوگیا تھا۔ اور وہ سرخ نظر آنے لگتے تھے۔
Top