مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4441
وعن عبد الرحمن بن عثمان أن طبيبا سأل النبي صلى الله عليه وسلم عن ضفدع يجعلها في دواء فنهاه النبي صلى الله عليه وسلم عن قتلها . رواه أبو داود .
مینڈک کی دوا بنانے کی ممانعت
اور حضرت عبداللہ بن عثمان ؓ سے روایت ہے کہ کہ ایک طبیب نے نبی کریم ﷺ سے مینڈک کو دوا میں شامل کرنے کے بارے میں پوچھا کہ یہ درست ہے یا نہیں؟ تو نبی کریم ﷺ نے اس کو مینڈک کے مارنے سے منع فرمایا۔ (ابو داؤد)

تشریح
مینڈک کے مارنے سے منع فرمایا کا مطلب یہ ہے کہ مینڈک کو مار ڈالنے اور پھر اس کو دوا میں شامل کرنے سے منع فرمایا اس وضاحت سے سوال و جواب کے درمیان مطابقت ہوجاتی ہے اس بات کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جو جامع میں منقول ہے کہ نھی عن القتل الصفدع للدواء یعنی آنحضرت ﷺ نے دوا بنانے کے لئے مینڈک مارنے سے منع فرمایا۔ قاضی کہتے کہ آنحضرت ﷺ کا مینڈک کے مارنے سے منع کرنا شاید اس بناء پر تھا کہ آپ ﷺ نے مینڈک کی دوا بنانے کو مناسب نہیں سمجھا یا تو مینڈک کے نجس و حرام ہونے کی وجہ سے تھا کہ نجس و حرام چیزوں کے ذریعہ علاج کرنا جائز نہیں ہے یا اس لئے مناسب نہیں سمجھا کہ مینڈک سے طبیعت کراہت و تنفر محسوس کرتی ہے اور جس چیز سے طبیعت نفرت کرے اس کو دوا کے طور پر استعمال کرنا لاحاصل ہے اور یہ کہ طبیب نے مینڈک میں جو فوائد سمجھے ہوں گے اس کے مقابلہ پر آنحضرت ﷺ نے اس کی مضرت زیادہ دیکھی ہوگی اس لئے آپ ﷺ نے اس کی دوا بنانے کو مناسب نہیں سمجھا۔
Top