جھاڑ پھونک کے ذریعہ علاج کرنے کی اجازت
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ منتر پڑھنے اور پھونکنے سے منع فرما دیا تو عمرو بن حزم کے خاندان کے لوگ (جو منتروں کے ذریعہ جھاڑ پھونک کرتے تھے) حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارے پاس ایک منتر ہے جس کو ہم بچھو کے کاٹے پر پڑھا کرتے تھے اب آپ نے منتروں سے منع فرما دیا ہے اس کے بعد انہوں نے منتر کو پڑھ کر آنحضرت ﷺ کو سنایا (تاکہ آپ ﷺ اس منتر کو درست یا غلط ہونے کا فیصلہ فرمائیں) آنحضرت ﷺ نے (منتر کو سن کر) فرمایا کہ میں اس منتر میں کوئی حرج نہیں دیکھتا تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکے تو وہ ضرور نفع پہنچائے خواہ جھاڑ پھونک کے ذریعہ اور خواہ کسی اور طرح سے بشرطیکہ اس میں کوئی خلاف شرع بات نہ ہو۔ (بخاری ومسلم )