مشکوٰۃ المصابیح - طب کا بیان - حدیث نمبر 4421
وعن أنس قال رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في الرقية من العين والحمة والنملة . رواه مسلم . ( متفق عليه )
جھاڑ پھونک کے ذریعہ علاج کرنے کی اجازت
اور حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے جھاڑ پھونک کے ذریعہ نظر بد، دنک اور نملہ کا علاج کرنے کی اجازت دی ہے۔ (مسلم)

تشریح
افسوں سے مراد وہ جھاڑ پھونک ہے، جس میں حصول شفا کے لئے منقول دعائیں اور قرآنی آیات پڑھی جاتی ہیں، نظر بد ایک حقیقت ہے جس کو بعض حضرات نے زہر سے تعبیر کیا ہے ان حضرات کا کہنا ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے بچھو کے ڈنک اور سانپ کے منہ میں زہر رکھا ہے اسی طرح بعض آدمیوں کی آنکھوں میں بھی زہر رکھا ہے کہ ان کی نظر جس چیز کو بھی لگ جاتی ہے خواہ وہ انسان ہو یا مال و اسباب، زمین جائیداد ہو یا کھیتی و باغات اور جانور ہو، اس کو کھا جاتی ہے۔ چناچہ نظر بد کے دفیعہ کے لئے دعا و تعویز اور جھاڑ پھونک نہ صرف یہ کہ جائز ہے بلکہ آنحضرت ﷺ نے اس مقصد کے لئے مختلف دعائیں بھی تعلیم فرمائی ہیں جو دعاؤں کے باب میں گزر چکی ہیں۔ ڈنک سے مراد زہریلہ ڈنک ہے جیسے بچھو کا ڈنک، سانپ کا ڈسنا بھی اسی کے حکم میں ہے اگر کسی شخص کو بچھو ڈنک مار دے یا سانپ ڈس لے تو اس کا زہر اتارنے کا بہترین ذر یعہ جھاڑ پھونک ہے۔ نملہ اصل میں چیونٹی کو کہتے ہیں لیکن یہاں وہ پھوڑا مراد ہے جو آدمی کے پہلو میں ہوجایا کرتا ہے، کبھی یہ پھوڑا چھوٹی چھوٹی پھنسیوں کی صورت میں بھی ہوتا ہے جو پسلی کے اوپر نکل آتی ہیں۔ نملہ پھوڑے میں آدمی کو ایسا محسوس ہوتا ہے۔ جیسے چیوٹیاں رینگ رہی ہوں اور غالباً اسی مناسبت سے اس پھوڑے کو نملہ کہا گیا ہے اور اگر نملہ چھوٹی چھوٹی پھنسیوں کی صورت میں ہو تو اس میں وجہ مشابہت یہ ہوگی کہ وہ پھنسیاں چیونٹیوں کی طرح پھیلی اور بکھری ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ جھاڑ پھونک کے ذریعہ ہر مرض کا علاج کرنا جائز ہے، اس صورت میں خاص طور پر ان تین چیزوں کا ذکر محض اس لئے کیا گیا ہے کہ دوسرے امراض کی تہ نسبت ان تینوں میں جھاڑ پھونک کا اثر زیادہ اچھا ہوتا ہے اسی طرح جس روایت میں بطور حصر یہ فرمایا گیا ہے کہ جھاڑ پھونک صرف ان تین چیزوں میں جائز ہے اس کی تاویل بھی یہی ہوگی علاوہ ازیں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں اہل عرب جن الفاظ و کلمات کے ذریعہ جھاڑ پھونک کیا کرتے تھے ان سے اجتناب کی خاطر آنحضرت ﷺ نے ابتداء اسلام میں مسلمانوں کو جھاڑ پھونک کرنے سے منع فرما دیا تھا پھر جب ان تینوں چیزوں میں جھاڑ پھونک کی اہمیت اور لوگوں کو اس سے حاصل ہونے والے فائدے کی بنا پر آپ ﷺ نے ان تین چیزوں میں منتر پڑھ کر پھونکنے کی اجازت دیدی بشرطیکہ اس منتر میں مشرکانہ الفاظ و کلمات استعمال نہ ہوں یہاں تک کہ بعد میں اس اجازت کو عام کردیا گیا کہ کسی بھی مرض میں منقول دعاؤں اور قرآنی آیات کے ذریعہ جھاڑ پھونک کی جاسکتی ہے
Top