مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 4060
وعن أبي رافع قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم أذن في أذن الحسن ابن علي حين ولدته فاطمة بالصلاة . رواه الترمذي وأبو داود . وقال الترمذي : هذا حيث حسن صحيح
بچے کے کان میں اذان دینا مسنون ہے
اور حضرت ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے حسن بن علی ؓ کے کان میں اذان دی، جب کہ حضرت فاطمہ ؓ کے ہاں ان کی ولادت ہوئی اور وہ اذان نماز کی اذان کی طرح تھی۔ ( ترمذی، ابوداؤد، ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچہ کی پیدائش کے بعد اس کے کان میں اذان دینا سنت ہے۔ مسند ابولیلی موصلی میں حضرت حسین ؓ نے بطریق مرفوع ( یعنی آنحضرت ﷺ کا ارشاد) نقل کیا ہے کہ جس شخص کے ہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کے دائیں کان میں اذان دے اور بائیں کان میں تکبیر کہے، تو اس کو ام الصبیان سے ضرر نہیں پہنچے گا۔ نیز امام نووی کے کتاب الروضہ میں لکھا ہے کہ بچے کے کان میں یہ الفاظ کہنے بھی مستحب ہے۔ آیت (انی اعیذھا بک وذریتھا الشیطن الرجیم)۔
Top