مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 4040
وعن عكرمة عن ابن عباس قال : لا أعلمه إلا رفع الحديث : أنه كان يأمر بقتل الحيات وقال : من تركهن خشية ثائر فليس منا . رواه في شرح السنة
انتقام کے خوف سے سانپ کو نہ مارنے والے کے بارے میں وعید
اور حضرت عکرمہ ؓ عنہ، حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے بطریق مرفوع یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو شخص بدلے ( انتقام) کے خوف سے ان ( سانپوں) کو مارنا چھوڑ دے تو وہ ایک موذی کو نہ مارنے اور قضا و قدر الہٰی پر بھروسہ نہ کرنے کے سبب) ہم میں سے نہیں ہے۔ یعنی ہمارے راستے پر گامزن نہیں ہے۔ ( شرح السنۃ)

تشریح
بدلے کے خوف کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس ڈر کی وجہ سے سانپ کو نہ مارے کہ کہیں اس کا جوڑا مجھ سے انتقام نہ لے، چنانچھ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص نے کسی سانپ کو مار ڈالا اور پھر اس کے جوڑے نے آ کر اس شخص کو کاٹ لیا اور بدلہ لیا، مارا جانے والا سانپ اگر نر ہوتا ہے تو اس کی مادہ انتقام لینے آتی ہے اور اگر وہ مادہ تھی تو اس کا نر بدلہ لینے آتا ہے، زمانہ جاہلیت میں اہل عرب کے ہاں یہ خوف ایک عقیدے کی حد تک تھا وہ کہا کرتے تھے کہ سانپ کو ہرگز نہیں مارنا چاہئے، اگر اس کو مارا جائے گا تو اس کا جوڑا آ کر انتقام لے گا۔ چناچہ نبی کریم ﷺ نے اس طرح کے قول و اعتقاد سے منع فرمایا۔
Top