مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 4035
وعن أبي الزبير عن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما ألقاه البحر وجزر عنه الماء فكلوه وما مات فيه وطفا فلا تأكلوه . رواه أبو داود وابن ماجه وقال محيي السنة : الأكثرون على أنه موقوف على جابر
جو مچھلی پانی میں مر کر اوپر آ جائے اس کا مسئلہ
اور حضرت ابوزبیر ؓ عنہ، حضرت جابر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس ( مچھلی) کو دریا نے کنارے پر پھینک دیا ہو، یا پانی سے اس کا ساتھ چھوٹ گیا ہو ( یعنی دریا کا پانی بالکل خشک ہوگیا ہو یا کسی دوسری طرف چلا گیا ہو) تو اس مچھلی کو کھالو اور جو مچھلی دریا میں مر کر پانی کے اوپر آجائے اس کو مت کھاؤ۔ ( ابوداؤد، ابن ماجہ) اور محی السنۃ نے کہا ہے کہ اکثر ( محدثین) اس بات کے قائل ہیں کہ یہ حدیث حضرت جابر ؓ پر موقوف ہے۔ یعنی ان کے نزدیک یہ آنحضرت ﷺ کا ارشاد نہیں ہے بلکہ حضرت جابر ؓ کا اپنا قول ہے۔

تشریح
یہ حدیث حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے اس مسلک کی دلیل ہے کہ طافی مچھلی ( یعنی وہ مچھلی جو پانی میں مر کر اوپر آجائے حرام ہے۔ چناچہ صحابہ کی ایک جماعت سے بھی اسی طرح منقول ہے، لیکن حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی کے نزدیک اس مچھلی کے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں، کیوں کہ آنحضرت ﷺ مطلق ( بلا قید اور استثناء کے) احل لکم المیتتان ( تمہارے لئے دو بغیر ذبح کے مری ہوئی چیزیں حلال ہیں، فرمایا ہے لہٰذا میتہ بحر یعنی پانی کی مری ہوئی چیز ( مچھلی) مطلق حلال ہوگی ( خواہ وہ پانی سے نکلنے کے بعد مری ہو، یا پانی میں مر کر اوپر آگئی ہو) جب کہ حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ میتہ بحر سے وہ مچھلی مراد ہے جس کو بحر یعنی دریا باہر پھینک دے اور وہ اس کی وجہ سے مرجائے نہ کہ وہ مچھلی مراد ہے جو بغیر کسی آفت کے پانی میں خود مرگئی ہو۔
Top