مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 4028
وعن ابن عمر قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن أكل الجلالة وألبانها . رواه الترمذي وفي رواية أبي داود : قال : نهى عن ركوب الجلالة
جلالہ کا گوشت کھانے کی ممانعت
اور حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں، رسول کریم ﷺ نے جلالہ کا گوشت کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا ہے ( ترمذی) اور ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ نے کہا۔ آنحضرت ﷺ نے جلالہ پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے۔

تشریح
جلالہ اس جانور کو کہتے ہیں۔ جس کا گوشت کھانا حلال ہو، لیکن اس کو نجاست، پلیدی کھانے کی عادت ہو، اس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ جانور کبھی کبھی نجاست و پلیدی کھاتا ہو تو اس کو جلالہ نہیں کہیں گے اور اس کا گوشت کھانا حرام نہیں ہوگا۔ جیسے مرغی اور اگر وہ جانور ایسا ہو کہ اس کی خوراک ہی عام طور پر نجاست و پلیدی ہو، یہاں تک کہ اس کی وجہ سے اس کے گوشت اور دودھ میں بدبو آنے لگے، تو اس کا گوشت کھانا حلال نہیں ہوگا۔ الاّ یہ کہ اس کو باندھ کر یا بند کر کے رکھا جائے اور اس کو غیر نجس چیزیں کھلائی جائیں تاآنکہ اس کا گوشت اور دودھ ٹھیک ہوجائے تو اس کا گوشت کھانا اور دودھ پینا درست ہوگا۔ یہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ حضرت امام شافعی اور حضرت امام محمد کا قول ہے لیکن حضرت امام مالک فرماتے ہیں کہ اس کے بعد بھی یعنی اس کو بند کر کے رکھنے اور غیر نجس چیزیں کھلانے کے بعد اس کا گوشت مبالغہ کی حد تک دھونا ضروری ہوگا۔ فتاویٰ کبری میں لکھا ہے کہ جب تک مخلات مرغ کو تین روز تک اور جلالہ کو دس روز تک بند کر کے یا باندھ کر نہ رکھا جائے اس وقت تک اس کا گوشت کھانا حلال نہیں ہوگا۔ جلالہ پر سواری کرنے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے کہ اس کا پسینہ جو گوشت کے پیدا ہونے کی وجہ سے گندا اور پلید ہوتا ہے، سوار کے جسم کو لگے گا۔
Top