مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 3998
عن عطاء بن يسار عن رجل من بني حارثة أنه كان يرعى لقحة بشعب من شعاب أحد فرأى بها الموت فلم يجد ما ينحرها به فأخذ وتدا فوجأ به في لبتها حتى أهراق دمها ثم أخبر رسول الله صلى الله عليه و سلم فأمره بأكلها . رواه أبو داود ومالك وفي روايته : قال : فذكاها بشظاظ
ذبح کی اصل، جراحت کے ساتھ خون کا بہنا ہے
اور حضرت عطاء بن یسار ؓ قبیلہ بنی حارثہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ( ایک دن) اونٹنی کو جو بیانے کے قریب تھی احد پہاڑ کے ایک درہ میں چرا رہا تھا کہ اس نے اونٹنی میں موت کے آثار پائے یعنی اس نے دیکھا کہ اونٹنی کسی وجہ سے مرا ہی چاہتی ہے، ( اس وقت) اس کو کوئی ایسی چیز دستیاب نہیں ہوسکی جس کے ذریعہ وہ اونٹنی کو نحر کرتا، آخر کار اس نے ایک میخ اٹھائی اور اس کو نوک کی طرف سے) اس کو اونٹنی کے سینے میں گھونپ دیا، تاآنکہ اس کا خون بہا دیا، پھر اس نے ( اس واقعہ کو) رسول کریم ﷺ سے بیان کیا ( اور اس کے گوشت کے بارے میں دریافت کیا کہ اس صورت میں اس کا کھانا کیسا ہے؟ ) آنحضرت ﷺ نے اس کو اس ( کے گوشت) کے کھانے کی اجازت دی ( ابوداؤد، مالک) اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آخر کار اس نے ایک دھار دار لکڑی سے ذبح کردیا۔

تشریح
وتد لکڑی کی اس میخ یا کھونٹی کو کہتے ہیں جو زمین یا دیوار میں گاڑی جاتی ہے۔ اور شظاظ اس لکڑی کو کہتے ہیں جس کے دونوں کنارے نوکدار ہوتے ہیں اس کو دونوں تھیلوں کے درمیان اڑا کر اونٹ پر لادتے ہیں تاکہ وہ دونوں تھیلے الگ الگ ہو کر گریں نہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شرعی طور پر ذبح یا نحر کا اصل مفہوم یہ ہے کہ جراحت کے ساتھ خون بہایا جائے اور یہ بات جس چیز سے بھی حاصل ہوجائے اس کے ذریعہ جانور کو ذبح یا نحر کیا جاسکتا ہے خواہ وہ لوہے کی چھری وغیرہ ہو، یا کوئی دھار دار اور نوکدار لکڑی وغیرہ ہو۔
Top