مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 3993
وعن ابن عباس وأبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم نهى عن شريطة الشيطان . زاد ابن عيسى : هي الذبيحة يقطع منها الجلد ولا تفرى الأوداج ثم تترك حتى تموت . رواه أبو داود
شریطہ کا کھانا ممنوع ہے
حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے شریطہ شیطان سے منع فرمایا ہے۔ ابن عیسیٰ ( حدیث کے ایک راوی) نے یہ مزید بیان کیا کہ شریطہ شیطان یہ ہے کہ جانور ( کے حلق کے اوپر) کی کھال کاٹ دی جائے اور اس کی پوری رگیں نہ کاٹی جائیں اور پھر اس کو چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ مرجائے۔ ( ابوداؤد )

تشریح
زمانہ جاہلیت میں مشرک ایسا کرتے تھے کہ جانور حلق کے اوپر کی ٹھوڑی کی کھال کاٹ کر چھوڑ دیتے تھے چونکہ ان کی رگیں پوری نہیں کٹتی تھیں اس لئے وہ آسانی کے ساتھ مرنے کی بجائے بڑی سختی کے ساتھ تڑپ تڑپ کر مرجاتا تھا۔ اس کو شریط اس سبب سے فرمایا گیا ہے کہ شرط جو شرط حجام سے ماخوذ ہے، کے معنی نشتر مارنے کے ہیں، یا شرط علامت کے معنی میں ہے اور اس کی نسبت شیطان کی طرف اس اعتبار سے کی گئی ہے کہ اس فعل شنیع کا باعث وہی ( شیطان) ہے اور وہ اس طرح کا ذبیحہ کرنے والے سے بہت خوش ہوتا ہے۔
Top