مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 3985
وعن أبي العشراء عن أبيه أنه قال : يا رسول الله أما تكون الذكاة إلا في الحلق واللبة ؟ فقال : لو طعنت في فخذها لأجزأ عنك . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي وقال أبو داود : وهذه ذكاة المتردي وقال الترمذي : هذا في الضرورة
ذبح اضطراری کا حکم
اور حضرت ابوالعشراء اپنے والد محترم سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! کیا ( شرعی) ذبح کا تعلق حلق اور سینہ کے سرے کے درمیانی حصے سے ہے؟ یعنی کیا شرعی طور پر ذبح صرف اسی کو کہا جائے گا کہ جانور کے حلق اور سینے کے سرے کے درمیان جراحت کے ساتھ خون بہایا جائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم شکار کی ران میں بھی جراحت پہنچا دو گے تو تمہارے لئے کافی ہوگا۔ ( ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، دارمی) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ یہ ( یعنی حدیث میں مذکورہ ذبح کی اجازت دینا، اس جانور سے متعلق ہے جو کنویں میں گرپڑا ہو یعنی یہ ذبح اضطراری کی صورت کا حکم ہے اور امام ترمذی نے فرمایا ہے کہ ضرورت کی حالت کا حکم ہے۔

تشریح
امام ترمذی نے گویا امام ابوداؤد کی وضاحت کو اور زیادہ توسع کے ساتھ بیان کیا تاکہ اس حکم میں بھاگے ہوئے اونٹ کو ذبح کرنے کی صورت بھی شامل ہوجائے۔
Top