مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 3970
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا رميت بسهمك فغاب عنك فأدركته فكل ما لم ينتن . رواه مسلم
بدبودار گوشت کا حکم
اور حضرت ابوثعلبہ خشنی ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر تم ( اللہ کا نام لے کر کسی شکار پر) اپنا تیر چلاؤ اور پھر وہ ( شکار تیر کھا کر تمہاری نظروں سے اوجھل ہوجائے۔ ( یعنی کسی ایسی جگہ گر کر مرجائے جو اس وقت تمہیں نہ مل سکے) اور پھر وہ تمہارے ہاتھ لگ جائے ( اور تم اس میں اپنے تیر کا نشان دیکھ کر یہ یقین کرلو کہ یہ تمہارے اس تیر کے لگنے سے مرا ہے) تم اس کو کھا سکتے ہو جب تک کہ اس ( کی بو) میں تغیر پیدا نہ ہوجائے۔ ( مسلم)

تشریح
حنفی علماء لکھتے ہیں جب تک کہ اس میں تغیر پیدا نہ ہوجائے کا حکم بطریق استحباب ہے، ورنہ تو گوشت میں بو کا پیدا ہوجانا اس گوشت کے حرام ہونے کو واجب نہیں کرتا۔ چناچہ ایک روایت میں آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایسا گوشت کھایا ہے جس میں بو پیدا ہوچکی تھی۔ امام نووی فرماتے ہیں کہ بد بودار گوشت کھانے کی ممانعت، محض نہی تنزیہہ پر محمول ہے نہ کہ نہی تحریم پر، بلکہ یہی حکم ہر اس کھانے کا ہے جو بد بودار ہوگیا ہو الاّ یہ کہ اس کو کھانے کی وجہ سے کسی تکلیف و نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
Top