Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3969 - 4060)
Select Hadith
3969
3970
3971
3972
3973
3974
3975
3976
3977
3978
3979
3980
3981
3982
3983
3984
3985
3986
3987
3988
3989
3990
3991
3992
3993
3994
3995
3996
3997
3998
3999
4000
4001
4002
4003
4004
4005
4006
4007
4008
4009
4010
4011
4012
4013
4014
4015
4016
4017
4018
4019
4020
4021
4022
4023
4024
4025
4026
4027
4028
4029
4030
4031
4032
4033
4034
4035
4036
4037
4038
4039
4040
4041
4042
4043
4044
4045
4046
4047
4048
4049
4050
4051
4052
4053
4054
4055
4056
4057
4058
4059
4060
مشکوٰۃ المصابیح - شکار کا بیان - حدیث نمبر 2773
عن أبي شريح العدوي أنه قال لعمرو بن سعيد وهو يبعث البعوث إلى مكة : ائذن لي أيها الأمير أحدثك قولا قام به رسول الله صلى الله عليه و سلم الغد من يوم الفتح سمعته أذناي ووعاه قلبي وأبصرته عيناي حين تكلم به : حمد الله وأثنى عليه ثم قال : إن مكة حرمها الله ولم يحرمها الناس فلا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسفك بها دما ولا يعضد بها شجرة فإن أحد ترخص بقتال رسول الله صلى الله عليه و سلم فيها فقولوا له : إن الله قد أذن لرسوله ولم يأذن لرسوله ولم يأذن لكم وإنما أذن لي فيها ساعة نهار وقد عادت حرمتها اليوم كحرمتها بالأمس وليبلغ الشاهد الغائب . فقيل لأبي شريح : ما قال لك عمرو ؟ قال : قال : أنا أعلم بذلك منك يا أبا شريح إن الحرم لا يعيذ عاصيا ولا فارا بدم ولا فارا بخربة . متفق عليه . وفي البخاري : الخربة : الجناية
مکہ مکرمہ کی فضیلت
حضرت ابوشریح عدوی ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے عمرو بن سعید سے اس وقت جب کہ وہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے مقابلے پر مکہ کی طرف لشکر بھیج رہے تھے، یہ کہا کہ میرے سردار مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ کے سامنے وہ بات بیان کروں جس کو رسول کریم ﷺ نے فتح مکہ کے اگلے دن ایک خطبہ کے دوران ارشاد فرمایا تھا، اس بات کو میرے کانوں نے سنا، میرے دل نے یاد رکھا اور میری آنکھوں نے آنحضرت ﷺ کو وہ بات فرماتے دیکھا ہے! چناچہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا کہ مکہ کو اللہ تعالیٰ نے عظمت بخشی ہے، اس کو لوگوں نے بزرگی نہیں دی ہے، لہٰذا جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اس شہر میں خونریزی کرے یعنی کوئی مسلمان اس شہر میں کسی کو قتل نہ کرے اگرچہ وہ لائق قتل ہی کیوں نہ اور جو شخص لائق قتل نہ ہو اس کو قتل کرنا ہر جگہ حرام ہے خواہ حرم مکہ کے اندر ہو خواہ اس کے باہر اور یہ حلال ہے کہ اس کی زمین کا درخت کاٹے اور اگر کوئی شخص اس شہر میں قتل و قتال کے لئے رسول اللہ ﷺ کے عمل سے (جیسا کہ حدیث نمبر ٣ میں ابن خطل کے قتل کا واقعہ گزرا) جواز پیدا کرے تو اس سے کہو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو اجازت دے دی تھی اور تم کو اجازت نہیں ہے، چناچہ مجھے بھی ایک دن کی صرف ایک ساعت کے لئے اس شہر میں قتل کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور اب آج کے دن (جب کہ یہ خطبہ دیا جا رہا ہے) اس شہر کی عظمت و حرمت بحالہ ہے جو کل گزشتہ اس مباح ساعت کے علاوہ تھی۔ جو لوگ یہاں موجود ہیں ان کو چاہئے کہ میری اس بات کو ان لوگوں تک پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں ابوشریح ؓ سے پوچھا گیا کہ عمرو بن سعید ؓ نے یہ حدیث سن کر آپ سے کیا کہا۔ انہوں نے فرمایا کہ عمرو بن سعید ؓ نے مجھ سے کہا کہ ابوشریح! میں اس حدیث کو تم سے زیادہ جانتا ہوں لیکن سر زمین حرم نافرمان کو پناہ نہیں دیتی اور نہ اس شخص کو پناہ دیتی ہے جو خون کر کے بھاگا ہو یا کوئی تقصیر کر کے فرار ہوا ہو۔ (بخاری ومسلم) بخاری کی روایت میں الخربۃ کے معنی قصور کے ہیں
تشریح
عمرو بن سعید، خلیفہ عبدالملک بن مروان کی جانب سے مدینہ کے حاکم تھے، انہوں نے جب حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کو قتل کرنے کے لئے مدینہ سے مکہ کو لشکر روانہ کیا تو حضرت ابوشریح صحابی ؓ نے ان کے اس فیصلہ سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے آنحضرت ﷺ کی مذکورہ بالا حدیث بیان کی جس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ حرم مکہ میں تو لائق قتل شخص کو بھی قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے چہ جائکہ آپ ایک جلیل القدر صحابی کا خون بہانے کے لئے وہاں لشکر بھیج رہے ہیں۔ اس کے جواب میں عمرو بن سعید نے کہا کہ زمین حرم اس شخص کو پناہ نہیں دیتی جو خلیفہ سے بغاوت کر کے نافرمانی کا مرتکب ہوا ہو، گویا عمرو بن سعید کے گمان میں عبدالملک بن مروان، خلیفہ برحق تھا اور حضرت عبداللہ بن زبیر اس کے باغی، حالانکہ عبدالملک بن مروان خلیفہ برحق نہیں تھا کہ اس کی خلافت کا انکار کرنے والے کو شرعی نقطہ نظر سے باغی قرار دیا جاتا، اسی طرح عمرو بن سعید نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی شخص کسی کا خون کر کے حرم میں چلا جائے تو حرم اس کو بھی پناہ نہیں دیتا ایسے ہی اگر کوئی شخص تقصیر کر کے یعنی دین میں فساد کا بیج بو کر یا کوئی دینی جرم کر کے یا کوئی اور قصور کر کے مثلاً کسی کا مال تلف کر کے یا کسی کا حق غصب کر کے بھاگ جائے اور حرم میں پناہ لے لے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس سے درگذر کرلیا جائے! گویا عمرو بن سعید کے جواب کا حاصل یہ تھا کہ عبداللہ بن زبیر ایک گنہگارو نافرمان شخص ہیں کیونکہ انہوں نے خلیفہ کی اطاعت سے انحراف کیا ہے، اگر وہ زمین حرم سے باہر آجائیں گے تو وہاں ان کو سزا دی جائے گی اور اگر حرم ہی میں رہیں گے تو ان کو حرم ہی میں سزا دوں گا، چناچہ ایسا ہی ہوا یعنی زمین حرم ہی میں ان کو شہید کردیا گیا۔
Top