مشکوٰۃ المصابیح - شفعہ کا بیان - حدیث نمبر 2998
وعن عبد الله بن جحش قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من قطع سدرة صوب الله رأسه في النار . رواه أبو داود وقال : هذا الحديث مختصر يعني : من قطع سدرة في فلاة يستظل بها ابن السبيل والبهائم غشما وظلما بغير حق يكون له فيها صوب الله رأسه في النار
بیری کا درخت کاٹنے پر وعید
اور حضرت عبداللہ ابن حبیش کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بیری کا درخت کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے الٹے سر دوزخ میں ڈالے گا امام ابوداؤد نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث مختصر ہے جس کا پورا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص جنگل میں بیری کے کسی ایسے درخت کو کہ جس کے سایہ میں مسافر اور جانور پناہ حاصل کرتے ہیں ازراہ ظلم و زیادتی اور بغیرحق کے کاٹے گا اللہ تعالیٰ اسے الٹے سر دوزخ میں ڈالے گا۔

تشریح
جملہ غشمًا وظلمًا بغیر حق میں لفظ ظلم اور بغیر حق لفظ غشمًا کی تاکید کے طور پر استعمال کیا گیا ہے یا پھر یہ کہ لفظ ظلم تو غشما کی تاکید کے طور پر لیکن بغیر حق سے مراد شفعہ ہے۔ ابوداؤد کی کتاب مرقات الصعود میں لکھا ہے کہ طبرانی نے اپنی کتاب اوسط میں یہ وضاحت کی ہے کہ جو شخص حدود حرم میں بیری کا درخت کاٹے گا اس کے لئے یہ وعید ہے بعضوں نے کہا ہے کہ یہاں مدینہ کی بیری کا درخت مراد ہے بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ جنگل کی وہ بیری کا درخت مراد ہے جس کے سائے میں مسافر اور جانور راحت پاتے ہیں اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ کہ اس وعید کا تعلق اس شخص سے ہے جو کسی دوسرے شخص کا بیری کا درخت ازراہ ظلم و زیادتی کاٹ ڈالے۔
Top