مشکوٰۃ المصابیح - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1772
عن أبي هريرة . قال : بعث رسول الله صلى الله عليه و سلم عمر على الصدقة . فقيل : منع ابن جميل وخالد بن الوليد والعباس . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما ينقم ابن جميل إلا أنه كان فقيرا فأغناه الله ورسوله . وأما خالد فإنكم تظلمون خالدا . قد احتبس أدراعه وأعتده في سبيل الله . وأما العباس فهي على . ومثلها معها . ثم قال : يا عمر أما شعرت أن عم الرجل صنوا أبيه ؟
زکوۃ لانے والوں کے لئے آنحضرت ﷺ کی دعائے رحمت
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے حضرت عمر کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر فرمایا کسی شخص نے آ کر خبر دی کہ ابن جمیل خالد ابن ولید اور حضرت عباس نے زکوٰۃ ادا نہیں کی یہ سن کر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ابن جمیل نے تو زکوٰۃ دینے سے اس لئے انکار کیا کہ وہ پہلے مفلس و قلاش تھا اور اب اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے اسے دولت مند بنادیا خالد بن ولید کی بات یہ ہے کہ ان پر تم لوگ ظلم کر رہے ہو کہ اصل میں ان پر زکوٰۃ واجب ہی نہیں ہے۔ مگر تم ان سے زکوٰۃ وصول کرنے کے خواہشمند ہو کیونکہ انہوں نے تو اپنی زرہیں اور سامان جنگ یعنی ہتھیار، جانور اور جنگ کا دوسرا سامان اللہ کی راہ میں یعنی جہاد کے لئے وقف کر رکھا ہے لہٰذا تم جو ان کے مال و اسباب کو تجارت کا مال سمجھتے ہو وہ غلط ہے اور جہاں تک حضرت ابن عباس کا تعلق ہے تو بات یہ ہے کہ ان کی زکوٰۃ مجھ پر ہے اور نہ صرف اسی سال کی بلکہ اس کے مثل اور آئندہ سال کی بھی۔ پھر فرمایا کہ عمر! کیا تم نہیں جانتے کہ کسی شخص کا چچا اس کے باپ کی مانند ہوتا ہے لہٰذا تم لوگ عباس کو میرے باپ کی جگہ سمجھو ان کی تعظیم و توقیر کرو اور انہیں کسی بھی طرح رنج و تکلیف نہ پہنچاؤ۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ابن جمیل پہلے منافق تھے پھر بعد میں مسلمان ہوگئے یہ بہت زیادہ تنگ دست و محتاج تھے انہوں نے آنحضرت ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر درخواست کی کہ میرے لئے ثروت و دولت کی دعا فرمائیں میں اللہ کی عطا کی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کروں گا چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان کے لئے دعا فرمائی اور یہ صاحب ثروت ہوگئے لہٰذا ان کا فرض تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی تنگدستی و محتاجی کو مال و دولت میں تبدیل کردیا تو اللہ کا شکر ادا کرتے مگر انہوں نے کفران نعمت کیا یہاں تک کہ زکوٰۃ کی ادائیگی سے بھی انکار کیا اسی لئے اس حدیث میں آنحضرت ﷺ نے ان کے بارے میں بطور زجر و تنبیہ مذکورہ کلمات کا ارشاد فرمایا۔ آنحضرت ﷺ نے اپنے ارشاد گرامی، اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے اسے دولت مند بنادیا ہے، میں ابن جمیل کو دولت مند بنانے کی نسبت اپنی طرف اس اعتبار سے کی کہ آپ نے اس مقصد کے لئے بارگاہ الوہیت میں دعا فرمائی تھی اور آپ ہی کی دعا کی وجہ سے ابن جمیل دولت مند بنے۔ یہ سب ہی جانتے ہیں کہ حضرت عباس ؓ آنحضرت ﷺ کے گرامی قدر چچا تھے آپ ﷺ نے ان کی زکوٰۃ کو اپنے ذمہ اس لئے فرمایا کہ آپ ﷺ نے ان سے دو سالوں کی ایک ہی مرتبہ پہلے ہی سے وصول کرلی تھی یعنی ان کی طرف سے سال رواں کی زکوٰۃ بھی آپ ﷺ کے پاس آچکی تھی کہ جس کا مطالبہ کیا جا رہا تھا اور آئندہ سال کی زکوٰۃ بھی لے لی تھی جیسا کہ آپ ﷺ نے اپنے ارشاد گرامی و مثلہا معہا کے ذریعہ واضح بھی فرمایا۔
Top