مشکوٰۃ المصابیح - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1771
وعن عبد الله بن أبي أوفى رضي الله عنهما قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا أتاه قوم بصدقتهم قال : اللهم صلى على آل فلان . فأتاه أبي بصدقته فقال : اللهم صلى الله على آل أبي أوفى وفي رواية : إذا أتى الرجل النبي بصدقته قال : اللهم صلي عليه
زکوۃ لانے والوں کے لئے آنحضرت ﷺ کی دعائے رحمت
حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ کہتے ہیں کہ جب کوئی جماعت نبی کریم ﷺ کے پاس اپنی زکوٰۃ لے کر آتی تاکہ آپ انہیں مستحقین میں تقسیم فرما دیں تو فرماتے اللہم صل علی الی فلاں اے اللہ! فلاں شخص کے خاندان پر رحمت نازل فرما چناچہ جب میرے والد مکرم آنحضرت ﷺ کے پاس اپنی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہم صلی علی آل ابی اوفیٰ اے اللہ! اوفیٰ کے خاندان پر رحمت نازل فرما (بخاری و مسلم) ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جب کوئی شخص آنحضرت ﷺ کی خدمت میں اپنی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوتا تو آپ فرماتے کہ اے اللہ اس شخص پر اپنی رحمت نازل فرما۔

تشریح
کسی شخص کے بارے میں تنہا اس کے لئے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعا کرنا یعنی اس طرح کہنا کہ اللہم صل علی آل فلاں درست نہیں ہے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعا صرف انبیاء کرام کے لئے مخصوص ہے ہاں اگر کسی شخص کو انبیاء کے ساتھ متعلق کر کے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعا کی جائے تو درست ہے جہاں تک آنحضرت ﷺ کی ذات گرامی کا تعلق ہے کہ آپ زکوٰۃ لانے والوں کے لئے لفظ صلوۃ کے ساتھ دعائے رحمت کرتے تھے تو اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ آنحضرت ﷺ کے خصائص میں سے ہے کسی اور کے لئے یہ جائز نہیں ہے۔
Top