مشکوٰۃ المصابیح - روزے کا بیان - حدیث نمبر 1969
وعن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : إن الجنة تزخرف لرمضان من رأس الحول إلى حول قابل . قال : فإذا كان أول يوم من رمضان هبت ريح تحت العرش من ورق الجنة على الحور العين فيقلن : يا رب اجعل لنا من عبادك أزواجا تقر بهم أعيننا وتقر أعينهم بنا . روى البيهقي الأحاديث الثلاثة في شعب الإيمان
استقبال رمضان کے لئے بہشت کی زیارت
حضرت ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا رمضان کے استقبال کے لئے جنت شروع سال سے آخر سال تک اپنی زیب وزینت کرتی ہے آپ ﷺ نے فرمایا جب چناچہ جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش کئے نیچے جنت کے درختوں کے پتوں سے حور عین کے سر پر ہوا چلتی ہے پھر حوریں کہتی ہیں اے ہمارے پروردگار! اپنے بندوں میں سے ہمارے لئے شوہر بنا دے کہ ان (کی صحبت و ہم نشینی کے سرور و کیف) ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کی آنکھیں ہمارے دیدار و وصل سے ٹھنڈک پائیں۔ (یہ تینوں روایتیں بیہقی شعب الایمان میں درج کی ہیں)۔

تشریح
شروع سال سے مراد محرم کا ابتدائی دن ہے لیکن یہ بھی بعید نہیں کہ جنت و رمضان کے اعتبار سے شروع سال سے مراد شوال کا ابتدائی دن ہو۔ حاصل یہ کہ رمضان اور رمضان کی برکات یعنی کثرت و مغفرت اور بلندی درجات وغیرہ کے آنے کی خوشی میں جنت تمام سال اپنا بناؤ سنگار کرتی ہے۔ اپنے بندوں میں سے ہمارے لئے شوہر بنا دے، بندہ سے اللہ کے وہ نیک و فرمانبردار بندے مراد ہیں جو رمضان کے دنوں میں روزہ رکھتے ہیں اور راتوں میں نماز تراویح میں مشغول رہتے ہیں۔ چناچہ نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد گرامی منقول ہے کہ جو بندہ رمضان میں روزہ رکھتا ہے تو اس کے ہر دن کے روزہ کے بدلے میں اسے موتیوں کے خیمے میں حور عین میں سے ایک زوجہ عطا کی جاتی ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے حور مقصورات فی الخیام۔
Top