مشکوٰۃ المصابیح - دیت کا بیان - حدیث نمبر 3471
وعنه عن أبيه عن جده أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : عقل شبه العمد مغلظ مثل عقل العمد ولا يقتل صاحبه . رواه أبو داود (2/296) 35
قتل شبہ عمد کے مرتکب کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی
اور حضرت عمرو ابن شعیب اپنی والدہ سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قتل شبہ عمد کی دیت قتل عمد کی دیت کی طرح سخت ہے لیکن شبہ عمد کے مرتکب کو قتل نہ کیا جائے۔ (ابو داؤد)

تشریح
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے کسی کو بطریق شبہ عمد قتل کیا تو اس قصاص میں قتل نہیں کیا جائے! یہ بات اس شبہ کو دور کرنے کے لئے فرمائی گئی ہے کہ حدیث کے پہلے جملہ کے مطابق قتل شبہ عمد کا مرتکب قتل عمد کے مرتکب کے مشابہ ہو تو چاہے کہ جس طرح قتل عمد کے مرتکب کو سزاء موت دی جاتی ہے اسی طرح شبہ عمد کا مرتکب بھی سزاء موت کا مستوجب ہو لہٰذا اس شبہ کو دور کردیا گیا کہ اس مشابہت کا یہ مطلب قطعا نہیں ہے کہ اس کو قصاص میں قتل بھی کیا جائے۔
Top